بغداد(این این آئی)عراق کے دارالحکومت بغداد میںدو خود کش بمبار کاروں کے ذریعے کیے گئے دھماکوں میں کم سے کم 13 افراد ہلاک اور 15 زخمی ہوگئے۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عراقی وزارت داخلہ اور پولیس کی طرف سے جاری کردہ بیانات میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں نے بارود سے بھری دو کاروں کو جنوبی بغداد میں دھماکوں سے اڑا دیا۔
عراقی حکام کے مطابق شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خودکش بمباروں نے ایک حملہ دارالحکومت بغداد کے جنوبی نواحی علاقے ابودشیر میں قائم چیک پوسٹ پر کیا۔ اس حملے میں کم از کم چوبیس ہلاک اور بیس سے زائد زخمی ہیں۔عراقی سکیورٹی اہلکاروں کو ایک حملہ آور کو گولی مار کر ہلاک کرنے میں کامیاب تو ہوئی تاہم دوسرے شدت پسند نے موقع ملتے ہی اپنی کارروائی کو مکمل کر لیا۔ دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا اعلان کیا ہے۔اس اعلان میں جہادی تنظیم نے بتایا کہ ایک حملہ آور نے سکیورٹی اہلکاروں کو اپنے ساتھ لڑائی میں الجھائے رکھا اور دوسرے نے موقع ملتے ہی بارود سے بھری اپنی کار چیک پوائنٹ سے ٹکرا دی۔عراق ہی میں اس دہشت گرد تنظیم نے ایک دوسرا حملہ بندرگاہی شہر بصرہ کے نواحی علاقے میں کیا۔ اس حملے میں گیارہ افراد کی ہلاکت ہوئی جبکہ تیس زخمی ہیں۔ بصرہ پر دو بھاری ٹرکوں سے حملے کیے گئے تھے۔ بصرہ ہی میں ایک اور بارود سے بھرے ٹرک کے ڈرائیورکو عراقی فوج نے اْس کے حملے سے قبل ہی ہلاک کر دیا۔تجزیہ کاروں کے مطابق عراقی فوج موصل شہر کا قبضہ چھڑانے کا آخری مرحلہ شروع کر چکی ہے اور ایسے میں داعش بغداد حکومت اور فوج کی توجہ ہٹانے کے سلسلے میں ملک کے مختلف حصوں میں دہشت گردانہ کارروائیوں کو تیز کیے ہوئے ہے۔
عراقی فوج نے ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے قبضے سے تکریت، رمادی اور فلوجہ جیسے بڑے شہر پہلے ہی آزاد کرا لیے ہیں۔عراق اور شام کے وسیع علاقے پر سن 2014 میں دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے قبضہ کر کے اپنی خود ساختہ حکومت کے قیام کا اعلان کیا تھا۔ عراق میں اس تنظیم کو تقریباً پسپاسی ہو چکی ہے اور اب موصل کے مغربی حصے کے ایک چھوٹے سے حصے میں یہ اپنی بقا کی جنگ میں مصروف ہے۔ عراقی فوج کی کوشش ہے کہ رمضان سے قبل موصل کو بازیاب کرا لیا جائے۔