نئی دہلی (این این آئی) پی جی آئی چنڈی گڑھ کے ڈاکٹروں نے مبینہ طور پر ایک مریضہ کا علاج کرنے سے اس وجہ سے انکار کر دیا کہ وہ کشمیری ہے، اور بقول اس کے، وہ لوگ وادی میں فوجیوں پر پتھرا کرتے ہیں۔
بھارتی ٹی وی کے مطابق نسرین کے بیٹے جاوید ملک نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ جس ڈاکٹر کے پاس گئے تھے اس کے کمرے کے دروازے پر ڈاکٹر منوج تیواری کی تختی لگی ہوئی تھی۔ تاہم وہ یقین کے ساتھ نہیں کہہ سکتے کہ ناروا سلوک کا مظاہرہ اسی ڈاکٹر نے کیا۔انھوں نے کہا کہ جب ہم کمرے میں داخل ہوئے تو ڈاکٹر نے بہت مہذب انداز میں گفتگو کی اور جانچ شروع کر دی۔ پھر انھوں نے کیس ہسٹری معلوم کی اور جب ہم نے کشمیر کے ایک اسپتال کے کاغذات ان کے سامنے رکھے اور انھیں یہ معلوم ہوا کہ ہم کشمیری ہیں تو ان کا رویہ بدل گیا۔ وہ ناراض ہوگئے اور انھوں نے یہ کہتے ہوئے کاغذات پھینک دیے کہ وہاں کشمیر میں ہمارے جوانوں کو پتھر مارتے ہو اور پھر یہاں علاج کے لیے آتے ہو۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ ڈاکٹر نے متعلقہ علاج کے لیے پندرہ لاکھ روپے کا مطالبہ کیا جبکہ اسی مرض میں مبتلا دوسرے مریضوں نے 80 ہزار روپے بتائے۔