اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت نے عالمی قوانین اورسندھ طاس معاہدے کی کھلم کھلاخلاف ورزی کرتے ہوئے 100ایسے ڈیموں اوردیگرمنصوبوں پرکام تیزکردیاہے جن کےلئے پاکستان کے حصے کاپانی استعمال کیاجائے گاحالانکہ سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت پاکستان کے حصے کاپانی کسی صورت روک نہیں سکتالیکن عالمی ادارے بھی اس مسئلے کوحل کرنے کی بجائے خاموشی اختیارکئے ہوئے ہیں ۔
ذرائع کے مطابق بھارت نے دریائے چناب پر 24 ، دریائے جہلم پر 52 اور دریائے سندھ پر 18 مزید ڈیم بنانے کی تیاریاں مکمل کرلیں اوران منصوبوں کےلئے ورلڈ بینک نے اربوں ڈالرکا قرضہ بھی جاری کر دیا ہے ۔بھارت نے اگران پانی کے ذخیروں کی تعمیرکاکام جاری رکھااورہیڈمرالہ ورکس بندکردیاتومرالہ روای لنک کینال میں پانی کی کمی سے پاکستان ایک کروڑ ایکڑزرقبے پرچاول کی کاشت نہیں کرسکے گا۔پاکستان کے حصے کے پانیوں پربھارت بگلہیارپائورپراجیکٹ کاپہلامرحلہ مکمل کرچکاہے اوریہ منصوبہ مرالہ ہیڈ ورکس سے 147 کلومیٹر اوپر بنایا گیا اور 450 میگا واٹ کا یہ پراجیکٹ 430 کیوسک پانی خرچ کر رہا ہے ۔ اسی طرح 690 میگا واٹ کا سلال پراجیکٹ بھی ہیڈ مرالہ کے 45 کلومیٹر اوپر بنایا گیا جو 14550 کیوسک پانی خرچ کر رہا ہے ۔ 780 میگاواٹ کا دُل ہستی پراجیکٹ دریائے چناب کے اوپر سے کشتواڑ کے نزدیک بنایا جو 7522 کیوسک پانی خرچ کر رہا ہے ۔ 3 میگا واٹ کا راجوڑ پراجیکٹ درہالی نالہ جو دریائے چناب کا حصہ ہے ، پر بنایا گیا ہے جو 87 کیوسک پانی استعمال کر رہا ہے۔بھارت کی طرف سے پاکستان کے خلاف اس آبی دہشتگردی پرعالمی ادارے اوردیگرتنظیمیں جوکہ قدرتی ماحول پرکام کررہے ہیں وہ مجرمانہ طورپرخاموشی اختیارکئے ہوئے ہیں ۔ذرائع کے مطابق بھارت یہ منصوبے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرکے بنارکھاہے جبکہ پاکستان میں ابھی تک کالاباغ ڈیم کی تعمیررکی ہوئی ہے ۔