کابل(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکہ نے گزشتہ دنوں افغانستان کے صوبے ننگرہارمیں ’’مدرآف آل بمز‘‘ گرایاتھا۔تفصیلات کے مطابق امریکہ کی طرف سے ننگرہارکے ضلع اچین میں دنیاکاایسابم جوکہ 21600پاؤنڈ کے جی بی یو 43 بم کی تباہ کن طاقت 11ٹن ٹی این ٹی کے برابر ہے ،سے تباہی ا ورہلاکتوں کے کوئی واضح ثبوت سامنے نہیں آئے ہیں ۔اس حوالے سے ایک ویڈیوبھی سامنےآئی ہے جس میں اس بم کے گرائے جانے کے بعد متاثرہ
پہاڑ ، جلے درخت ،اینٹوں کے تباہ شدہ ڈھانچےنظرآرہے ہیں مگر ایسے کوئی نشانات نہیں ملتے ہیں کہ جن سے ہلاکتوں کی تعداد اور شناخت معلوم ہو سکے اوریہ بم وہ تباہی نہیں پھیلاسکاجس کاامریکہ دعوی کررہاہے کیونکہ 21600پاؤنڈ کے جی بی یو 43 بم کی تباہ کن طاقت 11ٹن ٹی این ٹی کے برابر کابم گرائے جانے کے بعد اس علا قے میں اس جگہ جوسبزہ نظرآرہاہے وہ اس بات کی نفی کرتاہے کہ امریکی دعوے میں کتنی حقیقت ہے ؟۔یادرہے کہ افغانستان کے صوبے ننگرہارکاکنڑول امریکی فوج نے سنبھال رکھاہے اورداعش کےحملے کے خطرے کے پیش نظریہ بم گرانے کادعوی کیاگیاتھا۔ اس کے بارے میں افغان حکام کا کہنا ہے امریکی بم حملے میں داعش کے 36جنگجو ہلاک ہوئے، امریکا نےافغانستان میں نان نیو کلیئر بم سے حملہ کیا تھا۔حکام کے مطابق جہاں بم گرایا گیا وہاں داعش نے سرنگوں اورغاروں میں کمپلیکس بنا رکھا تھا، جس کے نتیجے میں داعش کے 36جنگجو ہلاک ہوئے۔وائٹ ہاؤس کے ترجمان شون اسپائسرنے افغانستان میں بم گرانے کی تصدیق کی اور کہا کہ مدرآف آل بم کہا جانے والااکیس ہزارپاؤنڈ وزنی جی بی یوفورٹی تھری بم ننگرہارمیں داعش کے ٹھکانوں پرسی ون تھرٹی طیارے سے گرایا گیا ، جے بی یو 43 غیر جوہری بم اب تک سب سے بڑا ہتھیار ہے، جو داعش کیخلاف استعمال کیا گیا۔پینٹاگون کے مطابق اس مشن کی تیاری کئی ماہ سے جاری تھی، ننگرہار میں
جو بم گرایا گیا اس میں ٹی این ٹی کی مقدار 11کلو ٹن تھی، امریکا نے ہیروشیما پر لٹل بوائے نامی جو بم گرایا تھا اس میں ٹی این ٹی کی مقدار 15کلو ٹن تھی۔امریکی حکام کے مطابق رواں سال مارچ میں امریکہ کی فضائی کاروائیوں میں داعش کے دو سو سے زائد جنگجوؤں کو ہلاک کیا گیا ۔