واشنگٹن(آن لائن) ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننیے کے بعد امریکا نے شام پر پہلی یک طرفہ فوجی کارروائی کرتے ہوئے شامی ایئر بیس پر کروز میزائلوں سے حملہ کردیا۔غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق امریکا نے بحیرہ روم میں موجود اپنے بحری بیڑوں سے شام کے شہر حمس میں شعیرات ایئربیس پر 60 ٹاما ہاکس کروز میزائل داغے جس میں
شامی فضائیہ کے طیاروں اور ایندھن کے اسٹیشن کو نشانہ بنایا گیا۔عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا نے شام میں شعیرات ایئر بیس کو نشانہ بنایا جس میں کئی طیارے تباہ ہوئے جب کہ ایئر بیس کے بنیادی ڈھانچہ اور آلات کو بھی نقصان پہنچا۔پینٹا گون حکام نے امریکی کارروائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ روس کو حملے کی پیشگی اطلاع دے دی گئی تھی جب کہ اگلے حکم نامے تک فوجی کارروائی روک دی گئی ہے۔وائٹ ہاؤس حکام کا کہنا تھا میزائل یو ایس ایس پورٹر اور یو ایس ایس روس کے ذریعے داغے گئے جو امریکی بحریہ کے چھٹے بیڑے کا حصہ ہیں۔حکام کا مزید کہنا تھا کہ حملے کا نشانہ بنایا جانے والا ایئربیس 4 اپریل کو ہونے والے خوفناک کیمیائی حملے اور شامی حکومت کے کیمیائی ہتھیاروں کے پروگرام سے تعلق رکھتا تھا۔ادھرامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد کے رویے کو کئی بار تبدیل کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے اپنے لوگوں پر
کیمیائی ہتھیاروں سے حملہ کیا جو ناقابل قبول ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شام میں حملہ امریکی مفاد کے پیش نظر کیا گیا اور صرف ٹارگیٹڈ فوجی کارروائی کا حکم دیا، شام میں جاری خانہ جنگی کے حوالے سے تمام مہذب ممالک سے بات چیت بھی کی گئی لیکن شام نے سلامتی کونسل کے احکامات کو بھی نظر
انداز کیا۔امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ انہیں حملے کی تفصیلات نے بہت متاثر کیا ’گذشتہ روز شام کے معصوم لوگوں کے خلاف کیا جانے والا حملہ انتہائی خطرناک تھا، جس میں خواتین اور انتہائی معصوم چھوٹے بچے مارے گئے، ان کی ہلاکت انسانیت کی توہین ہے‘۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’بشارالاسد
کی حکومت کے ہولناک اقدامات کو برداشت نہیں کیا جاسکتا، امریکا اپنے اتحادیوں کے ساتھ کھڑا ہے اور دنیا بھر میں ہونے والے ایسے حملوں کی مذمت کرتا رہے گا‘۔ دوسری جانب شام نے امریکی فوجی کارروائی کو جارحیت قرار دیتے ہوئے اس کی پرزور مذمت کی ہے۔شامی حکام کے مطابق
حکومت کے زیر کنٹرول ایئر بیس پر ہونے والا حملہ ’بھاری نقصان‘ کا سبب بنا۔شام کے صوبے حمص کے گورنر طلال برازی کا خبر رساں ادارے اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ان حملوں کا مقصد ’زمین پر موجود دہشت گردوں کی حمایت ہے‘۔ان کا مزید کہنا تھا کہ حملوں کے بعد ایئر بیس پر لگنے
والی آگ دو گھنٹے تک بھڑکتی رہی جس کے بعد اس پر قابو پایا گیا۔دوسری جانب شامی حزب اختلاف گروہ نے امریکی حملے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے شام میں جاری حکومتی بے خوفی کے خاتمے کی نوید قرار دیا۔امریکی حمایتی باغی کمانڈر میجر جمیل الصالح نے امید ظاہر کی کہ حکومتی ایئربیس
پر امریکی حملہ چھ سالہ خانہ جنگی کی صورتحال میں ایک ’اہم موڑ‘ ثابت ہوگا۔شامی ایئربیس پر امریکی حملے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ مبینہ کیمیائی حملے کے جواب میں امریکا کے ’واضح اور مضبوط پیغام‘ کی حمایت کرتے ہیں۔اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے جاری
ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ ’ امریکی صدر نے واضح پیغام دیا ہے کہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال اور پھیلاؤ برداشت نہیں کیا جائے گا‘۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اسرائیل امریکی صدر کے فیصلے کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور امید کرتا ہے کہ یہ پیغام نہ صرف دمشق، بلکہ تہران، یونگ یانگ اور دیگر
تک پہنچے گا‘۔واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شامی فورسز کی جانب سے اپنے لوگوں پر کیمیائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے شام میں کارروائی کا عندیہ دیا تھا۔ امریکا، برطانیہ اور فرانس کی جانب سے کیمیائی حملوں کے خلاف کارروائی کے لئے سلامتی کونسل میں بھی درخواست جمع کرائی گئی۔