صنعاء(این این آئی)یمن کی حکومت نے ملک میں اقوام متحدہ کے انسانی امور کی کوآرڈی نیٹر کے اْس منصوبے کا خیر مقدم کیا ہے جس کے تحت یمن کے تمام صوبوں میں بھوک سے دوچار 1.7 کروڑ افراد کو انسانی امداد پہنچانے کے لیے الحدیدہ کی بندرگاہ کے بدلے
دیگر متبادل بندرگاہوں کو استعمال کرنے کا پلان تیار کیا گیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق آئینی حکومت نے واضح کیا کہ عدن اور المکلا کی دو بندرگاہیں اور سعودی عرب کے ساتھ تمام بری گزر گاہوں پر امداد وصول کرنے اور اسے باغیوں کی لوٹ مار سے بچانے کو یقینی بنانے کے لیے تمام تر تیاریاں کر لی گئیں ہیں۔علاوہ ازیں یمنی حکومت اور عرب اتحاد المخا کی بندرگاہ کو بھی دوبارہ سے بحال کرنے پر کام کر رہے ہیں تاکہ وہاں بھی امداد وصول کی جا سکے۔ایسا نظر آ رہا ہے کہ الحدیدہ کا علاقہ عرب اتحادی افواج کا اگلا ہدف ہوگا جب کہ متاثرین کے لیے انسانی امداد کے داخلے پر بھرپور زور دیا جا رہا ہے۔اتحادی افواج کے سرکاری ترجمان میجر جنرل احمد عسیری نے گفتگو کرتے ہوئے باور کرایا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے جیبوتی میں ٹرکوں کی تلاشی اور پھر انہیں الحدیدہ تک جانے کی اجازت دینے کا طریقہ کار غیر سنجیدہ ہے اور ملیشیائیں اب بھی اسلحے کی اسمگلنگ کے واسطے الحدیدہ کی بندرگاہ سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ باغیوں کی جانب سے اقوام متحدہ کے فیصلے، خلیجی منصوبے اور قومی مکالمہ کانفرنس کے اعلامیے میں شامل باتوں کی پاسداری کی صورت میں عسکری کارروائیاں روک دی جائیں گی۔ واضح رہے کہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب راحیل شریف سعودی فوجی اتحاد کی کمان سنبھالنے جا رہے ہیں ۔