نئی دہلی(این این آئی) آل انڈیا مجلسِ اتحاد المسلمین کے رہنما اسد الدین اویسی نے کہا ہے کہ، بابری مسجد رام مندر تنازع پر اب بات چیت کی کوئی صورت نہیں بچی ہے اور اس بارے میں سات بار مذاکرات ناکام ہو چکے ہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے صدرالدین اویسی نے کہاکہ عدالت عظٰمی جو فیصلہ سنائیگی وہ تمام فریقین کو
قبول کرنا ہوگا۔پر اویسی نے کہاکہ کسی بھی حکومت کو اگر اکثریت ملی ہے تو اسے قانون کے مطابق فیصلہ لینا چاہئے اگر وہ ایسا نہیں کرتی ہے تو عوام اس کی مخالف ہو جائے گی۔ اندرا گاندھی کے وقت بھی ایسا ہی ہوا تھا ۔انہوں نے کہاکہ انتہا پسند ہندورہنماء سبرا منیم سوامی مایوسی کا شکار ہیں، انہیں اعتماد نہیں، جمہوریت کے نام پر سوامی بلیک میل نہیں کر سکتے۔ اگر سپریم کورٹ نے کل رام مندر کے خلاف فیصلہ دے دیا تو سبرا منیم سوامی کیا کریں گے؟اویسی نے کہا کہ رام مندر کا مسئلہ ملکیت سے جڑا ہوا ہے اور اس پر قانون نہیں بنایا جا سکتا ۔ اس کا فیصلہ عدالت میں ہی ہوگا۔کہا جا رہا ہے کہ مسلمانوں نے یوپی کے انتخابات میں بی جے پی کو ووٹ دیا تھا اس پر اویسی کا کہنا تھا کہ مسلم خواتین نے بی جے پی کو ووٹ نہیں دیا اس کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے، اگر ہو تو سامنے لائیں۔انہوں نے کہا کہ اگر مسلم خواتین کا ووٹ حاصل کرنے کا دعوی کیا جا رہا ہے تو بی جے پی نے کسی مسلمان
عورت کو ٹکٹ تک کیوں نہیں دیا۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا مستقبل میں
برہمن جماعتوں سے ہاتھ مِلائیں گے تو اویسی نے کہاکہ پہلے ہمیں اپنی طاقت دکھانی ہوگی تبھی تو کوئی ہمارے ساتھ آئگا۔ یوپی میں کیا یوگی آدتیہ ناتھ طاقت کا مظاہرہ کریں گے؟ ان کا کہنا تھا کہ یوگی وزیر اعلٰی ہیں، کوئی خدا نہیں۔