یروشلم(آئی این پی) اسرائیل نے چرس کے استعمال کو قانونی بنانے کی کوشش شروع کردی ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حکومت نے چرس کے ذاتی استعمال کے جرم کی سزا میں کمی کے لیے اقدامات کیے ہیں۔حکومت کی کوشش ہے کہ ابتداءء طور پر اس جرم کی سزا جرمانے تک محدود ہو اور اس جرم کو بار بار دہرانے والوں کو ہی صرف مجرمانہ فردِ جرم کا سامنا ہو۔چرس کی خرید و فروخت اور اس کی تیاری ابھی بھی
غیر قانونی ہوگی اور اس نئی پالیسی کو ابھی پارلیمان کی منظوری درکار ہے۔اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیل میں 9 فیصد شہری چرس استعمال کرتے ہیں تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔اسرائیلی حکومت کی جانب سے یہ اقدام اس معاملے پر بنائی گئی ایک کمیٹی کی تجاویز کے بعد کیا جارہا ہے۔ یاد رہے کہ چند یورپی ممالک اور کچھ امریکی ریاستوں میں چرس کے استعمال کو قانونی قرار دیا جا چکا ہے۔اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے پارلیمان کے ووٹ سے قبل کابینہ سے کہا کہ ایک طرف ہم مستقبل کے لیے خود کو تیار کر رہے ہیں اور دوسری طرف ہم اس کے خطرات کو بیلنس کرنے کی کوشش کریں گے۔اسرائیلی وزیرِ قانون کا کہنا ہے کہ اسرائیل دنیا بھر میں چرس کے استعمال کے حوالے سے ہونے والی تبدیلیوں کو نظر انداز نہیں کر سکتا۔ اسرائیل دنیا بھر میں چرس کے استعمال کے حوالے سے ہونے والی تبدیلیوں کو نظر انداز نہیں کر سکتا۔دریں اثنا پبلک سکیورٹی کے وزیر گلاد اردان نے کہا کہ یہ اقدام مجرمانہ کارروائیوں کے بجائے لوگوں کے علاج اور رہنمائی پر توجہ دے گا۔نئے نظام کے تحت پہلی مرتبہ اس جرم کے مرتکب ہونے والوں پر ایک ہزار شیکلز( 270 ڈالر) کا جرمانہ کیا جائے گا جبکہ دوسری مرتبہ یہ دوگنا ہو جائے گا۔ تیسری مرتبہ پروبیشن اور چوتھی مرتبہ مجرمانہ فردِ جرم عائد کی جائے۔چرس کے طبی استعمال کے حوالے سے اسرائیل تحقیق میں اہم ترین ممالک میں سے ایک ہے۔