بدھ‬‮ ، 14 مئی‬‮‬‮ 2025 

پاکستان کے حق میں اور بھارت کیخلاف بھارتی طلبہ کو بیان دینا مہنگا پڑ گیا

datetime 2  مارچ‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی(آئی این پی) بھارتی طالبہ کی جانب سے پاکستان سے متعلق متنازع بیان دینے اور بھارتی کرکٹر وریندر سہواگ کا سوشل میڈیا پر اس کا تمسخر اڑائے جانے کے بعد اسے ملنے والی ریپ کی دھمکیوں کے خلاف بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست جماعت کے دور حکومت میں آزادی اظہار رائے پر پابندی کے

 

خوف کے حوالے سے ملک میں جاری بحث کو مد نظر رکھتے ہوئے کیمپس میں حالیہ تشدد کی دھمکیوں کے خلاف متعدد تعلیمی اداروں کے سیکڑوں طلبا نے نئی دہلیکی سڑکوں پر احتجاج کیا۔مظاہرین نے نریندری مودی کی قوم پرست جماعت کے طلبا گروپ کے خلاف نعرے لگائے، نئی دہلی میں منعقدہ ایک ریلی کے شرکا کی جانب سے اٹھائے گئے پلے کارڈز کے مطابق ‘میری قوم پرستی تمہاری خوف کی قوم پرستی سے بڑھ کر ہے۔بھارت میں یہ حالیہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب ایک 20 سالہ طالبہ نے طلبا یونین ‘اخیل بھارتیہ ودیارتی پریشاد’ کو کیمپس میں تشدد کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا۔یہ واقع ایک ویڈیو پوسٹ لگانے کے بعد پیش آیا تھا جس میں طالبہ نے کہا تھا کہ ‘میرے والد کو پاکستان نے قتل نہیں کیا بلکہ جنگ نے کیا ہے’، خیال رہے کہ مذکورہ بھارتی طالبہ کے والد ہندوستانی آرمی میں کیپٹن تھے اور 1999 میں پاکستان کے ساتھ منسلک سرحد پر ایک حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔اس کے بعد ملک کے ہر طبقے کی جانب سے مذکورہ طالبہ کا تمسخر اڑایا گیا جس میں بھارتی کرکٹر وریندر سہواگ بھی شامل تھے، انھوں نے ٹوئٹر پر ایک پوسٹ لگائی کہ ‘میں نے دو ٹرپل سینچریاں نہیں کی ہیں، بلکہ میرے بلے نے کی ہیں۔2015 میں کرکٹ کو خیرباد کہنے والے سہواگ کی جانب سے کیا گیا یہ ٹوئٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا، جس کے بعد متعدد لوگوں نے 20 سالہ طالبہ

 

پر تنقید کی اور اسے جسمانی تشدد کانشانہ بنانے کی دھمکیاں بھی دیں۔طالبہ نے این ڈی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ‘مجھے شوسل میڈیا پر بہت دھمکیاں دی جارہی ہیں، میرا خیال ہے کہ یہ آپ کیلئے بہت خوفناک ہوجاتا ہے جب لوگ آپ کو تشدد اور ریپ کی دھمکیاں دے رہے ہوں۔سہواگ کے ٹوئٹ پر ان کا کہنا تھا کہ ‘ایمانداری سے کہوں تو، یہ آپ کا دل توڑ دیتا ہے کیونکہ یہ وہ لوگ ہیں جنھیں آپ دیکھ کر بڑے ہوئے ہیں۔

 

مودی کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے طالبہ کا کہنا تھا کہ قوم پرست جذبات ان کے دور حکومت شدت اختیار کرتے جارہے ہیں اور جب ایسے کسی واقعے پر دائیں بازوں کی جماعتوں کی جانب سے تنقید اور احتجاج ریکارڈ کرایا جاتا ہے تو انتظامیہ کی جانب سے فوری طور پر آنکھیں بند کرلی جاتی ہیں۔بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز نے طالبہ پر حملے کی دھمکیوں کو ‘آزادی اظہار رائے پر حملہ قرار دیا ہے جو اے بی وی پی

 

کو پسند ہے اور اس کے توڑنے والوں کیلئے آسان نہیں ہے۔اخبار کا کہنا تھا کہ ‘طلبا، مصنفین، پروفیسرز، فلم بنانے والوں اور صحافیوں کو خوف زدہ کرنا ایک معمول بن گیا ہے کہ وہ اپنی آزاد رائے کا استعمال نہیں کرسکتے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



27ستمبر 2025ء


پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…