بھارت کی نیندیں حرام،کشمیر ہاتھ سے نکلنے لگا،گلوبل ٹائمز کی رپورٹ نے ہوش اُڑادیئے

25  فروری‬‮  2017

بیجنگ (آئی این پی) خود مختاری سے متعلق 46ارب ڈالر کے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے پر چین کے تحفظات بلاجواز ہے ، راہداری منصوبہ ایک بیلٹ ایک روڈ منصوبے کا حصہ ہے جس کا سرکاری نام شاہراہ ریشم منصوبہ ہے، بھارتی حکومت کے اس کے بارے میں تحفظات کا کوئی جواز نہیں ،یہ بات چینی ذرائع ابلاغ کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہی گئی ہے۔

 

رپورٹ میں نئی دہلی سے کہا گیا ہے کہ وہ شاہراہ ریشم منصوبے کے بارے میں معروضی اور عملی نقطہ نظر اختیار کرے ۔چینی اخبار گلوبل ٹائمز نے بھارت کے سیکرٹری خارجہ ایس جے شنکر کے اس بیان پر ردعمل ظاہر کیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ بھارت کے زیر قبضہ کشمیر سے گزر رہا ہے جس سے بھارتی خود مختاری خلاف ورزی ہوتی ہے۔جے شنکر کے بیا ن پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اخبار لکھتا ہے کہ بھارتی تحفظات بلا جواز ہیں ،چین بھارتی خود مختاری کے تحفظات کا احترام کرتا ہے اور ا س کا موقف ہے کہ علاقائی مسائل بہت اہم ہیں لیکن توقع ہے کہ بھارت اس سلسلے میں ایک بیلٹ ایک روڈ تجاویز کے بارے میں معروضی اور زیادہ عملی رویہ اختیار کرے گا ۔ اخبار نے بھارت سے کہا ہے کہ وہ مئی میں بیجنگ میں ہونیوالی سلک روڈ کانفرنس میں شرکت کرے تا کہ وہ بھی سی پیک کے معاشی فوائد سے آگاہ ہو سکے اور اسے عظیم تر علاقائی تعاون کو فروغ دینے کا ایک منصوبہ تصور کرے ،چین کے صدر شی چن پھنگ نے کانفرنس کو آگاہ کیا ہے

 

کہ بیس ممالک کے رہنماؤں نے کانفرنس میں شرکت کی تصدیق کردی ہے تا ہم چینی وزارت خارجہ نے ان کے نام نہیں بتائے، توقع ہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم محمد نواز شریف اور سری لنکا کے وزیر اعظم رانل وکرمہ سنگھے بھی کانفرنس میں شریک ہونگے ۔اخبار بھارت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنے موقف میں نرمی پیدا کرے ، نئی دہلی کو خوف ہے کہ اقتصادی راہداری منصوبہ کے پاکستانی کشمیر میں گزرنے کے باعث پاکستانی موقف کو قانونی حیثیت حاصل ہو جائے گی اور راہداری منصوبہ کی تعمیر میں پیشرفت سے چین کشمیر تنازعہ میں ملوث ہونے کا ارادہ رکھتا ہے

 

تا ہم یہ تمام خدشات بے بنیاد ہیں ، چین پاکستان اور بھارت کے علاقائی تنازعات میں مداخلت کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا ، چین ہمیشہ سے اس پر یقین رکھتا ہے کہ دو ہمسایہ ممالک کو اپنے تنازعات باہمی مشاورت اور مذاکرات کے ذریعے حل کرنے چاہئیں اور اس نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ سی پیک کی تعمیر اس کے موقف پر اثر انداز نہیں ہو گی، چین کے ایک بیلٹ روڈ منصوبہ ایشیاء ، افریقہ اور یورپ کو ملانے کے لئے شروع کیا گیا ہے اور اس کا مقصد بین الاقوامی معیشت کو علاقائی تجارتی نیٹ ورک اور مستقبل کی پیداوار کے درمیان رابطہ پیدا کر کے فروغ دینا ہے۔اخبار مزید لکھتا ہے کہ بھارت کو پاکستان کی ترقی کو اپنے لئے خطرہ نہیں سمجھنا چاہئے ، جہاں تک بھارت کی خواہش ہے چین، پاکستان اور بھارت کو کشمیر کے متنازعہ علاقے میں اقتصادی ترقی میں ایک دوسرے سے تعاون کرنا چاہئے ۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…