اتوار‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

بھارت کی نیندیں حرام،کشمیر ہاتھ سے نکلنے لگا،گلوبل ٹائمز کی رپورٹ نے ہوش اُڑادیئے

datetime 25  فروری‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بیجنگ (آئی این پی) خود مختاری سے متعلق 46ارب ڈالر کے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے پر چین کے تحفظات بلاجواز ہے ، راہداری منصوبہ ایک بیلٹ ایک روڈ منصوبے کا حصہ ہے جس کا سرکاری نام شاہراہ ریشم منصوبہ ہے، بھارتی حکومت کے اس کے بارے میں تحفظات کا کوئی جواز نہیں ،یہ بات چینی ذرائع ابلاغ کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہی گئی ہے۔

 

رپورٹ میں نئی دہلی سے کہا گیا ہے کہ وہ شاہراہ ریشم منصوبے کے بارے میں معروضی اور عملی نقطہ نظر اختیار کرے ۔چینی اخبار گلوبل ٹائمز نے بھارت کے سیکرٹری خارجہ ایس جے شنکر کے اس بیان پر ردعمل ظاہر کیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ بھارت کے زیر قبضہ کشمیر سے گزر رہا ہے جس سے بھارتی خود مختاری خلاف ورزی ہوتی ہے۔جے شنکر کے بیا ن پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اخبار لکھتا ہے کہ بھارتی تحفظات بلا جواز ہیں ،چین بھارتی خود مختاری کے تحفظات کا احترام کرتا ہے اور ا س کا موقف ہے کہ علاقائی مسائل بہت اہم ہیں لیکن توقع ہے کہ بھارت اس سلسلے میں ایک بیلٹ ایک روڈ تجاویز کے بارے میں معروضی اور زیادہ عملی رویہ اختیار کرے گا ۔ اخبار نے بھارت سے کہا ہے کہ وہ مئی میں بیجنگ میں ہونیوالی سلک روڈ کانفرنس میں شرکت کرے تا کہ وہ بھی سی پیک کے معاشی فوائد سے آگاہ ہو سکے اور اسے عظیم تر علاقائی تعاون کو فروغ دینے کا ایک منصوبہ تصور کرے ،چین کے صدر شی چن پھنگ نے کانفرنس کو آگاہ کیا ہے

 

کہ بیس ممالک کے رہنماؤں نے کانفرنس میں شرکت کی تصدیق کردی ہے تا ہم چینی وزارت خارجہ نے ان کے نام نہیں بتائے، توقع ہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم محمد نواز شریف اور سری لنکا کے وزیر اعظم رانل وکرمہ سنگھے بھی کانفرنس میں شریک ہونگے ۔اخبار بھارت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنے موقف میں نرمی پیدا کرے ، نئی دہلی کو خوف ہے کہ اقتصادی راہداری منصوبہ کے پاکستانی کشمیر میں گزرنے کے باعث پاکستانی موقف کو قانونی حیثیت حاصل ہو جائے گی اور راہداری منصوبہ کی تعمیر میں پیشرفت سے چین کشمیر تنازعہ میں ملوث ہونے کا ارادہ رکھتا ہے

 

تا ہم یہ تمام خدشات بے بنیاد ہیں ، چین پاکستان اور بھارت کے علاقائی تنازعات میں مداخلت کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا ، چین ہمیشہ سے اس پر یقین رکھتا ہے کہ دو ہمسایہ ممالک کو اپنے تنازعات باہمی مشاورت اور مذاکرات کے ذریعے حل کرنے چاہئیں اور اس نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا ہے کہ سی پیک کی تعمیر اس کے موقف پر اثر انداز نہیں ہو گی، چین کے ایک بیلٹ روڈ منصوبہ ایشیاء ، افریقہ اور یورپ کو ملانے کے لئے شروع کیا گیا ہے اور اس کا مقصد بین الاقوامی معیشت کو علاقائی تجارتی نیٹ ورک اور مستقبل کی پیداوار کے درمیان رابطہ پیدا کر کے فروغ دینا ہے۔اخبار مزید لکھتا ہے کہ بھارت کو پاکستان کی ترقی کو اپنے لئے خطرہ نہیں سمجھنا چاہئے ، جہاں تک بھارت کی خواہش ہے چین، پاکستان اور بھارت کو کشمیر کے متنازعہ علاقے میں اقتصادی ترقی میں ایک دوسرے سے تعاون کرنا چاہئے ۔

موضوعات:



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…