دمشق(آئی این پی )شامی صدر بشارالاسدپر ’’فالج اٹیک‘‘ کی خبروں نے سوشل میڈیا پر کھلبلی مچادی ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز سے لے کر ہفتے کی صبح تک انٹرنیٹ پر ایسی خبروں کی بھرمار ہو گئی جن میں یہ بات بار ہا دہرائی گئی ہے کہ شامی صدر بشار الاسد فالج یا کسی اور مرض اور یا پھر اپنے ایک محافظ کی گولی کا شکار ہو کر ہسپتال میں داخل ہیں۔ ابھی تک آزاد ذرائع سے اس خبر کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے تاہم فیس بک پر شامی ایوان صدر کے صفحے پر ان خبروں کی تردید کی گئی ہے۔
لبنانی جنرل سکیورٹی کے سابق سربراہ میجر جنرل جمیل السید نے ان خبروں کو محض افواہ قرار دیا ہے۔ اس حوالے سے اپنی ایک ٹوئیٹ میں انہوں نے کہا کہ صدر بشار کے دماغی سکتے سے متاثر ہونے کی افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں۔ اس کے خلاف جنگ میں بے بس ہونے کے بعد اب مخالفین نے اپنی تمناں کا رخ قدرت کی جانب کر لیا-۔لبنان کے روزنامے “المستقبل” اور دیگر اخبارات نے بھی گزشتہ ہفتے کے دوران بشار پر دماغی فالج کے حملے کی خبر دی۔ اخبار نے باوثوق ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ بشار اس وقت دمشق کے “الشامی” ہسپتال میں سخت حفاظتی اقدامات کے بیچ زیر علاج ہے۔سعودی روزنامے “عاظ” نے بتایا ہے کہ بشار دماغ میں رسولی کا شکار ہے جس کے اثرات اب شدت کے ساتھ سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ ان اثرات پر پردہ ڈالنے کے لیے وہ مختصر وقفوں کے ساتھ میڈیا میں نمودار ہوتا ہے۔ اس نے جمعرات کے روز ایرانی وزیر خارجہ کے مشیر حسین امیر عبد اللہیان سے ملاقات کی۔ کچھ عرصے سے بشار الشامی کلینک میں ہفتہ وار بنیادوں پر طبی معائنہ اور جانچ کروا رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بشار کے طبی معاملے کو شام میں موجود روسی ڈاکٹروں کی ایک ٹیم دیکھ رہی ہے۔ ذرائع نے توقع ظاہر کی ہے کہ بشار نے گزشتہ اکتوبر میں اپنے ماسکو کے دورے کے دوران بھی طبی معائنہ کرایا تھا۔شامی حکومت کے نزدیک ہونے کے حوالے سے معروف لبنانی روزنامے “الدیار” نے بھی اس امر کی تصدیق کی کہ بشار پر فالج کے حملے کے سبب اس کی ایک آنکھ اور جسم کا کچھ حصہ متاثر ہوا ہے۔
تاہم ہفتے کے روز اشاعت میں اخبار نے اپنا موقف تبدیل کرتے ہوئے اس کو محض ایک تصور قرار دیا۔ اس کے علاوہ جمعے کے روز لبنان بھر میں یہ خبر بھی پھیلی رہی کہ بشار بیروت میں امریکی یونی ورسٹی ہسپتال میں زیر علاج ہے۔ “العربیہ ڈاٹ نیٹ” جمعے کی شب ہسپتال سے رابطہ کیا تو دوسری جانب سے بشار کی موجودگی کی تردید کی گئی۔ ہفتے کی صبح دمشق کے الشامی کلینک سے بھی رابطہ کیا گیا تاہم دوسری جانب سے کال وصول نہیں کی گئی۔