ماسکو(آئی این پی)روس نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ وہ شام کے لیے ایک نیا آئین تیار کررہا ہے۔ روس کے اس اعلان نے صدر بشار الاسد کے اس بیان کا بھانڈہ پھوڑ دیا ہے جس میں انہوں نے متعدد مرتبہ کہا تھا کہ شام کے لیے کوئی نیا آئین تیار نہیں کیا جا رہا ہےجس کےلئے طاقت کااستعمال کیاجارہاہے تاہم روس نے اس کی تردیدکردی ہے ۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق آستانا میں جاری شامی مذاکرات میں شریک روسی وفد کے سربراہ الیکذنڈر لافرینٹیو نے ایک ایک بیان میں کہا کہ ان کے ملک نے شامی اپوزیشن کو بھی مجوزہ آئین کی نقول فراہم کی ہیں تاکہ ان کی رائے معلوم کی جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ شام کے لیے نیا آئینی مسودہ روسی ماہرین قانون نے تیار کیا ہے۔روسی عہدیدار نے منگل کے روز آستانا بات چیت کے اختتام پر ایک پریس کانفرنس کے دوران شام میں قیام امن کے لیے جنگ بندی قائم رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔خیال رہے کہ شام میں نئے دستور سے متعلق خبریں ماضی میں بھی سامنے آتی رہی ہیں مگر صدر بشار الاسد کی جانب سے ان اطلاعات کو بے بنیاد قرار دیا جاتا رہا ہے۔ اسی ضمن میں شامی خبر رساں ایجنسی سانا نے 27 مئی 2016 کو صدر بشار الاسد کا ایک بیان نقل کیا تھا جس میں انہوں نے شام کے لیے روس کی مدد سے کسی نئے دستور کی تیاری کی خبروں کو بے بنیاد قرار دیا تھا۔اس سے قبل 24 مئی 2016 کو العربیہ ڈاٹ نیٹ نے شام کے لیے روس کی معاونت سے ایک نئے دستور کی تیاری کی تفصیلات شائع کی تھیں مگر شام کے سرکاری ذرائع ابلاغ اور حکومت کی طرف سے اس رپورٹ کو مسترد کردیا گیا تھا۔ کل منگل کو قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ میں شام سے متعلق اجلاس کے بعد روسی مندوب نے اسد رجیم کا دستور سے متعلق دعوے کا بھانڈہ پھوڑ دیا۔خیال رہے کہ ذرائع ابلاغ میں روس کی جانب سے شام کے لیے تیار کردہ نئے دستور کی جو تفصیلات سامنے آئی ہیں ان میں شام کے عرب تشخص کے بجائے اسے جمہوریہ شام قرار دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ دستور میں صدر کی امانت ودیانت کا خانہ بھی ختم کردیا گیا ہے۔حلف کی عبارت سے اللہ تعالی کا نام نکالنے کے بعد دستور میں پارلیمانی نظام کے لیے بھی ترامیم کی گئی ہیں۔ پیپلز کونسل (پارلیمنٹ) کے بجائے علاقائی اسمبلی کی اصطلاح استعمال کی گئی ہے۔