شنگھائی (آئی این پی )بغیر انسان والے تین گہرے سمندری ڈیوائسز نے 10000میٹر سے زائد زیر آب جا کر بحرالکاہل میں سمندری پڑتالیں مکمل کیں۔ یہ بات تحقیق کی قیادت کرنیوالے چینی سائنسدانوں نے بتائی ہے ۔
شنگھائی اوشن یونیورسٹی میں ہاڈل لائف سائنس ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر چوئی وی چینگ نے دنیا کے اس سمندر کے گہرے ترین حصے ماریانا ٹرینچ میں چیلنجرڈیپ میں تحقیق کرنے کے لئے محققین کی ٹیم کی قیادت کی ، یہ گروپ تین دسمبر کو تحقیقی جہاز اور رینبو فش سیریز کے مدر شپ جانگ جیان پر روانہ ہوا اور ان میں تین گہرے سمندر میں اترنے والے ڈیوائسز ایک بغیر انسان تحقیقی زیر آب آبدوز اور ایک انسان بردار آبدوز شامل تھی جو سب دس ہزار میٹر تک غوطہ خوری کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔
چوئی نے چینی خبررساں ایجنسی شنہوا کو بتایا کہ 25 دسمبر سے 27دسمبر تک گہرے سمندر میں لینڈنگ کرنے والے تین ڈیوائسز ٹرینچ کے نیچے چلے گئے ، پہلے رینبو فش ڈیوائس نے تصاویر اتاری ، دوسرے نے تہہ کے نمونے حاصل کئے اور تیسرے بائیولوجیکل نمونے حاصل کئے ، تینوں آبدوزیں دس ہزار میٹر سے زائد تک گئیں اور تیسرا ڈیوائس 103ایم فی پوڈز لیکر واپس آیا۔چوئی نے کہا کہ سمندر کا کامیاب ٹیسٹ چین کے گہرے سمندر کی تحقیق میں ایک اور قدم ہے ،عالمی طورپر 26ہاڈل ٹرینچز ہیں جو 6500میٹر یا اس سے زیادہ گہرائی میں ہیں ، ان میں کئی نامعلوم اقسام کے علاوہ توانائی اور دھاتی وسائل موجود ہیںِ ،اگست میں چین کی غیر انسان بردار آبدوز ’’ ہائی ڈوؤ 1-‘‘ نے میرانا ٹرنچ میں 10767میٹر کی گہرائی تک گئی اور اس طرح نیا چینی ریکارڈ قائم کر دیا ، چین دس ہزار میٹر سے زیادہ کی گہرائی تک پہنچنے کی صلاحیت رکھنے والی آبدوزوں کی تعمیر میں امریکہ اور جاپان کے بعد تیسرا ملک بن گیا ہے ۔سائنسدانوں نے پیشنگوئی کی ہے کہ چین 2019ء یا 2020ء تک دس ہزارمیٹر کی گہرائی تک اترنے کی صلاحیت رکھنے والی انسان بردار آبدوز کا حامل ہو جائے گا ۔