اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)تائیوان کی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ چینی جنگی بیڑے اور بحری جنگی جہاز جنوبی تائیوان سے ہوتے ہوئے ہوئے جنوبی بحر چین کے نصف شمالی حصے میں داخل ہوگئے ہیں۔ دوسری جانب چین کا موقف ہے کہ جنگی بحری جہاز معمول کی مشقوں میں مصروف ہیں۔چین کے جنگی بحری جہاز ایک ایسے وقت میں سمندر میں حرکت میں آئے ہیں جب تائیوان اور بیجنگ کے درمیان تازہ کشیدگی اس وقت پیدا ہوئی تھی جب امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جزیرہ تائیوان کی صدر سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا تھا۔
چار عشروں میں کسی امریکی صدر کا تائیوان کی سربراہ حکومت سے پہلا رابطہ تھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ’ون چائنا‘ پالیسی سے انحراف کرنے پرغور کررہے ہیں۔ تائیوان کی صدر سے رابطوں پر چین نے ڈونلڈ ٹرمپ پر کڑی تنقید کی تھی۔ چین کا دعویٰ ہے کہ تائیوان اس کا حصہ ہے اور کسی ملک کو تائیوان کے ساتھ اپنے طور پر سفارتی تعلقات کے قیام کا کوئی حق نہیں ہے۔خبر رساں اداروں کے مطابق تائیوان کے سمندر میں داخل ہونے والے جنگی بحری جہازوں میں سوویت یونین کے دور میں تیار کیے گئے ’لیاونینگ‘ طیارہ بردار بحری جہاز بھی شامل ہیں۔ ان میں سے بعض جنگی جہاز جنوبی چین کے سمندر میں داخل ہوچکے ہیں۔ چین کے بحری جنگی جہاز ماضی میں بھی تائیوان کے قریب مشقوں میں حصہ لیتے رہے ہیں۔تائیوانی وزارت دفاع کے مطابق جنوبی تائیوان سے گذرنے والے طیارہ بردار بیڑوں کے ساتھ ساتھ پانچ جنگی بحری جہاز بھی شامل ہیں جو تائیوان کے زیرانتظام براتیز جزیروں کی طرف روانہ ہوگئے ہیں۔
تائیوانی وزارت دفاع کے ترجمان چین چونگ چی کا کہنا ہے کہ احتیاط اور لچک فضائی سیکیورٹی کو یقینی بنانا ہماری پالیسی رہی ہے تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا چینی جنگی بیڑے کی آمد کے ساتھ تائیوان نے اپنی آبدوزوں کو تیار رہنے اور ہنگامی حالت کا درجہ بڑھانے کے احکامات دیے ہیں یا نہیں۔
چین کے خوفناک جنگی جہاز اہم ملک کی حدود میں داخل ہوگئے
27
دسمبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں