والیٹا(آئی این پی )مالٹا ہم جنس پرستی کے ‘علاج’ پر پابندی عائد کرنے والا پہلا یورپی ملک بن گیا ،ملک میں ہم جنس پرستی کے ‘علاج’ پر پابندی عائد کرنے کے حوالے سے بل متفقہ طور پر منظور کر کیا گیا ،نئے قانون کے مطابق کوئی بھی ایسا فرد جو ‘کسی فرد کی جنسی صنف کو تبدیل کرنے، دبانے یا صنفی شناخت، صنفی رجحان اور جنسی جذبات کو ختم کرنے کی کوشش کرے گا اس کو جرمانہ یا قید کی سزا ہوسکتی ہے،اس حوالے سے پیشہ ور افراد کو10000 یوروز تک جرمانہ ہوسکتا ہے۔اخبار مالٹا ٹوڈے کے مطابقمالٹا ہم جنس پرستی کے ‘علاج’ پر پابندی عائد کرنے والا پہلا یورپی ملک بن گیا ہے ۔نئے قانون کے مطابق کوئی بھی ایسا فرد جو ‘کسی فرد کی جنسی صنف کو تبدیل کرنے،
دبانے یا صنفی شناخت، صنفی رجحان اور جنسی جذبات کو ختم کرنے کی کوشش کرے گا اس کو جرمانہ یا قید کی سزا ہوسکتی ہے۔ انھیں ایک سال تک قید کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔بل کے ذریعے یہ بھی قانون بنایا گیا ہے کہ ‘کوئی بھی جنسی رجحان، صنفی شناخت یا صنفی جذبہ کوئی بیماری یا کسی قسم کی کوتاہی نہیں ہے۔’خیال رہے کہ آئی ایل جی اے یورپ کی جانب سے 2015 میں مالٹا کو یورپ میں ہم جنس پرستوں کے حقوق کے لیے بہترین ملک قرار دیا تھا۔ہم جنس پرستی میں تبدیلی کے لیے تھراپی حالیہ برسوں میں منظرعام پر آئی ہے لیکن یہ یورپ سے زیادہ امریکہ میں مقبول ہے۔اس تھراپی کے حامیوں کا دعوی ہے کہ نفسیاتی تھراپک اور کونسلنگ تکنیک کے ذریعے لوگوں کی مرضی کے مطابق ‘ہم جنس پرستانہ رجحانات’ میں تبدیلی یا کمی کی جاسکتی ہے۔تاہم ورلڈ سائیکیٹرک ایسوسی ایشن اسے مسترد کرتے ہوئے اسے غیراخلاقی، غیر سائنسی اور اس کے استعمال کرنے والوں کے لیے نقصان قرار دیتی ہے۔دو سال قبل این ایچ ایس انگلینڈ اور رائل کالج آف سائیکیٹرسٹس نے 12 دیگر اداروں کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جس میں اسے ‘ممکنہ طور پر مضر اور غیراخلاقی’ قرار دیا تھا۔اس عمل پر امریکہ میں کیلیفورنیا اور النوئس سمیت کئی جگہوں پر پابندی عائد ہے۔