نیویارک(این این آئی) سابق امریکی صدر جمی کارٹر نے جنوری میں سبکدوش ہونے والے صدر براک اوباما سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی مدت ختم ہونے سے قبل فلسطین کو بطور علیحدہ ریاست کو تسلیم کریں، دن بہ دن اسرائیلی نو آبادیات میں اضافہ ہورہا ہے، وہ فلسطینیوں کو ان کی زمین سے بے دخل کررہا ہے اور اپنے قبضے کو وسعت دے رہا ہے،ہم نہیں جانتے کہ نئی انتظامیہ کی اسرائیل اور فلسطین کے حوالے سے کیا پالیسی ہوگی لیکن ہم یہ جانتے ہیں کہ اوباما انتظامیہ تنازع کے دو ریاستی حل میں دلچسپی رکھتی ہے،امریکا کے 39 ویں صدر نے اس بات کا مطالبہ امریکی اخبار میں شائع ہونے والے اپنے کالم میں کیا جس کا عنوان ’امریکا کو فلسطین کو ضرور تسلیم کرنا چاہیے‘ تھا۔
جمی کارٹر نے موقف اپنایا کہ دن بہ دن اسرائیلی نو آبادیات میں اضافہ ہورہا ہے، وہ فلسطینیوں کو ان کی زمین سے بے دخل کررہا ہے اور اپنے قبضے کو وسعت دے رہا ہے،انہوں نے کہا کہ یہ عمل جاری رہا تو اس سے ایک ریاستی حقیقت سامنے آئے گی جس سے اسرائیلی جمہوریت کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور اس کا نتیجہ عالمی برادری کی جانب سے اسرائیل کی مذمت میں اضافے کی صورت میں نکل سکتا ہے۔کارٹر کا مزید کہنا تھا کہ ہم نہیں جانتے کہ نئی انتظامیہ کی اسرائیل اور فلسطین کے حوالے سے کیا پالیسی ہوگی لیکن ہم یہ جانتے ہیں کہ اوباما انتظامیہ تنازع کے دو ریاستی حل میں دلچسپی رکھتی ہے،اسرائیل فلسطین تنازع کے حوالے سے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی نہ ہونے کے تناظر میں جمی کارٹرنے کہاکہ ’دو ریاستی حل پر اب شک کے بادل منڈلانے لگے ہیں۔
جمی کارٹر نے امریکا پر زور دیا کہ اسے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں قرارداد کے ذریعے اس تنازع کے حل کے لیے حکمت عملی کا خاکہ پیش کرنا چاہیے۔
اوباما جانے سے پہلے فلسطین کو تسلیم کریں،سابق امریکی صدرکا مطالبہ
30
نومبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں