واشنگٹن(آن لائن) امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے چار سالہ دور اقتدار میں امریکہ کے قرضے میزائل کی رفتار سے اوپر کی طرف جائیں گے اور دنیا کی معاشی سپریم پاور معاشی طور پر دیوالیہ بھی ہوسکتی ہے۔ ’کارلائل‘ گروپ کے شریک بانی ڈیوڈ روبنچائن کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی انتخابات میں کامیابی امریکی معیشت کی تباہی کا اشارہ ہے۔ ان کے عہد حکومت میں امریکہ مزید کئی کھرب ڈالر کا مقروض ہوسکتا ہے۔ بنیادی ڈھانچے کے لیے رقوم کی فراہمی ،قومی شرح ترقی اور روزگار کے
نئے مواقع فراہم کرنے کے لیے بھی بھاری رقوم صرف کرنا ہوں گی۔امریکی ارب پتی روبنچائن سابق امریکی صدر جمی کارٹر کی انتظامیہ میں بھی شامل رہے چکے ہیں کا کہنا ہے کہ ممکن ہے ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دور میں ٹیکسوں میں کمی کریں۔ مگر ماضی میں دوسرے صدور بھی ٹیکسوں میں کمی، اخراجات میں اضافہ کرتے رہے ہیں جس کے نتیجے میں بھاری قرض لینا پڑتا رہا ہے۔امریکی اخبار سے بات کرتے ہوئے روبنچائن کا کہنا تھا کہ امریکہ کا اس وقت کل قرضہ 20 کھرب ڈالر سے زیادہ ہے۔ امریکی ماہر اقتصادیات کا کہنا ہے
کہ لگتا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں افراط زر میں غیرمعمولی اضافہ ہوگا۔ بے روزگاری بڑھیگی اور اوسط آمد کی شرح میں تشویشناک حد تک کمی آئے گی۔امریکی میڈیا کی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ بارہ مہینوں کے دوران امریکی قرضوں میں 1.4 کھرب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔ چند ماہ یا ہفتوں کے دوران امریکی قرضوں کی مقدار 20 کھرب ڈالر سے تجاوز کرجائے گی۔ عرب ٹی وی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکی معیشت پر پڑنے والے ممکنہ اثرات پر ایک تجزیاتی رپورٹ میں امریکی محکمہ خزانہ کے بیانات کو بہ طور حوالہ پیش کیا گیا ہے۔ امریکی وزارت خزانہ کی طرف سے جاری کردہ بیانات میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ اکتوبر کے آغاز سے اب تک امریکی قرضوں میں 294 ارب ڈالر سے 19 کھرب 867 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔