ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

حیدرآباد میں اہل خانہ کو یرغمال بنانے والے ڈاکٹرنے روس کے سفیر کے بارے میں کیا مطالبہ کیا؟حیرت انگیزانکشاف

datetime 19  ‬‮نومبر‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

حیدرآباد(این این آئی)پولیس نے ڈاکٹر کو انتظامیہ کے حوالے کرنے کے اعلان کئے جس پر اس نے کہا کہ وہ کسی سے بات نہیں کرنا چاہتا ساتھ ہی اس نے مطالبہ کیا کہ میری روس کے سفیر سے ملاقات کرائی جائے ،حیدرآباد میں اپنے ہی اہل خانہ کو یرغمال بنانے والے ڈاکٹرکو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے ، ڈاکٹر نے اپنے اہل خانہ کوچارگھنٹے تک یرغمال بنائے رکھا

اس دوران اس نے فائرنگ بھی کی جس کے نتیجے میں اس کا بیٹا بھی زخمی ہوگیا۔تفصیلات کے مطابق حیدرآباد کے علاقے قاسم آباد میں ایک ڈاکٹر نے بندوق کی زور پر اپنے اہل خانہ کو یرغمال بنالیا، یرغمال بنائے جانے والوں میں اس کی والدہ، بیٹے اور بیٹی شامل ہیں اہل محلہ کے مطابق ملزم بار بار اپنے گھر سے نکل کر ہوائی فائرنگ کر رہا ہے جس کے باعث علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا ہے ۔

ایس ایس پی حیدرآباد ڈاکٹر عرفان بلوچ کے مطابق ڈاکٹر ابراہیم ذہنی مریض ہے جس کے باعث اس کی بیوی اسے چھوڑ کر اپنے میکے جاچکی ہیں ۔ڈاکٹر کی جانب سے اہل خانہ کو یرغمال بنائے جانے کی اطلاع سنتے ہی قومی عوامی تحریک کے صدر ایاز پلیجو متاثرہ جگہ پہنچ گئے اور ڈاکٹر سے بات کرنے کی کوشش کی، ایاز لطیف پلیجو نے اپنا تعارف کرایا تو ڈاکٹر ابراہیم نے ان سے مختصر بات چیت کے بعد گھر کا دروازہ بند کرلیا اس موقع میں ایاز لطیف پلیجو نے میڈیا سے گفتگو میں پولیس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایک ذہنی مریض شخص نے پورے محلہ کو خوف میں مبتلا کردیا ہے

اگر اس کی جگہ کوئی دہشت گرد ہوتا تو کیا پھر بھی انتظامیہ کا کیا حال ہوتا۔اس موقع پر پولیس نے ڈاکٹر کو انتظامیہ کے حوالے کرنے کے اعلان کئے جس پر اس نے کہا کہ وہ کسی سے بات نہیں کرنا چاہتا ساتھ ہی اس نے مطالبہ کیا کہ میری روس کے سفیر سے ملاقات کرائی جائے میں انہیں اپنے اوپر ہونے ولے مظالم سے آگاہ کرونگا مجھے سندھی پنجابی بلوچ سب سے شکایات ہیں سب نے مجھ سے زیادتی کی کچھ بااثرافراد اور پولیس والے مجھے مسلسل ڈرارہے ہیں انہوں نے میرے بچوں کو اسکول سے نکلوادیا ہے۔ ڈاکٹر کا موقف تھا اس کی جائیداد پر وڈیرے نے غیرقانونی قبضہ کر رکھا ہے۔ اس نے الزام لگایا کہ اس پر حملہ کیا گیا جس کے جواب میں فائرنگ کی۔

ڈاکٹر ابراہیم کی بہن کا کہنا ہے بھائی ذہنی مریض نہیں جبکہ والدہ کا کہنا ہے کہ بیٹے نے فائرنگ کی آواز سن کر جوابی فائرنگ کی۔حراست سے پہلے ڈاکٹر ابراہیم کہتا رہامیڈیا اور پریس کلب کو خط لکھے کوئی جواب نہیں آیا۔ اب مسئلہ روسی ایمبیسی کے بغیر حل نہیں ہوگا۔آئی جی سندھ نے واقعے کا نوٹس لے کر یرغمالیوں کی رہائی کی ہدایت کی۔ پولیس اور رینجرز نے ڈاکٹر سے مذاکرات کئے۔چار گھنٹے تماشہ دیکھنے کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور ملزم کے گھر کا دروازہ توڑ کر اسے حراست میں لے لیا اور اپنے ساتھ لے گئی جبکہ ڈاکٹر ابراہیم کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے بیٹے کو اسپتال منتقل کردیا ہے پولیس کے مطابق ڈاکٹر کا نفسیاتی اسپتال سے تفصیلی معائنہ کرایا جائے گا اور تفصیلی رپورٹ میڈیا کو پیش کی جائے گی۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…