نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک) اگر آپ سال 2016ءختم ہونے کوقریب ہے جس کی وجہ لوگ معاشی بدحالی، سیاسی ہنگاموں اور جنگ و جدل سے تنگ آ کر اس کے خاتمے کی دعا کر رہے ہیں تو 2017ءکے بارے میںنئ پیش گوئیاں سن کرلوگ اب یہی کہہ رہے کہ سال 2016ہی چلتارہے توبہترہے لیکن نیاسال توہرصورت میں آناہے ۔تجزیہ کاروں نے نئے سال کوموجودہ سال سے زیادہ سخت قراردیاہے
اخبار دی میٹرو کی رپورٹ کے مطابق 2017ءکو بربادی کا سال قرار دینے والوں میں خاتون عیسائی پادری ڈونا لارسن بھی شامل ہیں، جن کا کہنا ہے کہ مذہبی صحیفوں کے مطابق زمین پر انسان کی حکمرانی چھ ہزار سال مکمل ہونے پر ختم ہو جائے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ 2017ءمیں یہ وقت ختم ہوجائے گا، جبکہ اسرائیل کی تخلیق کے 70 سال اور یروشلم کی یونین کے 50 سال مکمل ہونا بھی اس عرصے کے اختتام کی علامتیں ہیںجبکہ سیاسی ماہرین کاکہناہے کہ 2017ءیورپ میں شدت پسندی کے عروج کا سال ہوگا۔ مذہبی اور نسلی اقلیتوں کے خلاف جرائم بڑھ جائیں گے جس کا نتیجہ پورے یورپ میں عدم استحکام کی صورت میں سامنے آئے گااوریورپ ٹوٹ بھی سکتاہے جبکہ منتخب ہوتے ہی
ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کو گلوبل وارمنگ کے خلاف جاری عالمی کوششوں سے علیحدہ کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر وہ اپنے فیصلے پر برقرار رہے تو اس کا نتیجہ عالمی کوششوں کے لئے شدید دھچکا ثابت ہوگا۔ گلوبل وارمنگ کے مسئلے کو پہلے ہی بے قابو قرار دیا جارہا ہے اور اگر اس کے خلاف عالمی اتحاد منتشر ہوگیا تو ماحولیاتی تباہی کی پیشگوئیاں بھی کی جارہی ہیںجبکہ ریفرنڈم کے بعد یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد برطانیہ بھی معاشی مسائل کاشکارہے اوروہاں بھی بیروزگاری بڑھ رہی ہے جوکہ اگلے سال مزید بڑھنے کاخدشہ ظاہرکیاجارہاہے ۔ماہرین معاشیات نے بھی انتباہ جاری کیاہے کہ سال 2017میں یورپ اوربرطانیہ کی معیشتیں مزید گراوٹ کاشکارہوں گی اورجس کی وجہ سے بے روزگاری اورغربت میں مزید اضافہ ہوگاجبکہ اس طرح کے مسائل سے کرپشن بھی ایک مسئلہ بن سکتی ہے ۔ماہرین کاکہناہے کہ معاشی بدحالی سے بچنے کےلئے کچھ بھی ہوسکتاہے اوردنیاتیسری عالمی جنگ کی لپیٹ میں آسکتی ہے ۔ماہرین کاکہناہے کہ پہلے پیش گوئیاں صدی کے خاتمے کے بعد اگلی صدی کی جاتی تھیں جبکہ اب ہرسال دنیانئے رخ دکھائے گی اوراب کے مسائل حل کرنے کےلئے کوئی امکان بھی نظرنہیں آرہاہے ۔