واشنگٹن (این این آئی)امریکی صدر براک اوباما نے ملک کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر زور دیا ہے کہ وہ انتخابی مہم کے بعد متحد رہنے کے اشارے دیں۔وائٹ ہاؤس میں نیوز کانفرنس کے دوران صدر اوباما نے کہا کہ انھیں یقینی طور پر نو منتخب صدر کے بارے میں خدشات ہیں لیکن انھوں نے ہلیری کلنٹن سے کہا کہ وہ نتائج کو تسلیم کریں کیونکہ اسی طرح جمہوریت چلتی ہے۔صدر اوباما نے ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازع قدامت پسند رفیق سٹیو بینن کی بطور وائٹ ہاؤس کے چیف سٹریٹیجسٹ تعیناتی پر کوئی بھی رائے نہیں دی۔ڈونلڈ ٹرمپ سے گذشتہ ہفتے ہونے والی ملاقات کے بارے میں اوباما نے کہا کہ میں نے اْن سے ملاقات میں زور دیا کہ اس انتخاب کو دیکھیں یہ کتنے گرما گرم ہوئے ہیں اور منقسم ہیں۔ انداز اہمیت رکھتا ہے۔جیسا کہ میں عوامی سطح پر کہتا ہوں، میں نے اْن سے کہا کہ انتخابی مہم کی نوعیت کی وجہ سے اور اس کی کڑواہٹ اور سفاکی کی وجہ سے، یہ بہت ضروری ہے کہ اتحاد کے کچھ اشارے دیے جائیں اور اقلیتوں کے گروہوں یا خواتین یا دیگر ایسے افراد جنھیں مہم کے دوران نشانہ بنایا گیا ہو، اْن تک پہنچا جائے۔صدر اوباما نے اوول آفس میں ہونے والی ملاقات کے بارے میں بتایا کہ مجھے یقینی طور پر کچھ خدشات ہیں لیکن ہماری گفتگو بہی اچھی رہی۔ملک کے پہلے سیاہ فام صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں کہا تھا کہ وہ اس عہدے کے لیے بالکل بھی تیار نہیں ہیں۔لیکن گذشتہ جمعرات کو ملاقات میں صدر اوباما نے کہا کہ انھوں نے ملک کے اہم سٹریٹجک تعلقات میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کے صدر ولادی میر پوتن سے ٹیلی فون پر بات کی تھی اور کریملن نے اعلان کیا کہ دونوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ تعلقات بہت زیادہ غیر تسلی بخش ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے دائیں بازوں کے اخبار برٹ بارٹ نیور کے ایڈیٹر کو اپنا سنیئر مشیر تعینات کیا ہے جس کے بعد کافی تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔صدر اوباما نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرے لیے یہ صحیح نہیں ہے کہ میں نومنتخب صدر کی ہر تعیناتی پر رائے دوں۔انھوں نے کہا کہ ابھی صدر چھ دن ہوئے ہیں اور میرے خیال میں اْن کے لیے ضروری ہے کہ انھیں اپنا سٹاف تشکیل دینے کے لیے وقت دیا جائے۔