اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیلی عبرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے پارلیمنٹ کے تمام ارکان کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے اور وہاں پر مذہبی رسومات کی ادائیگی کی آڑ میں مقدس مقام کی بے حرمتی کی ایک بار پھر اجازت دے دی ہے جس پر فلسطینی عوام میں شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔اسرائیلی عبرانی ٹی وی کے مطابق گزشتہ روز پولیس حکام نے اعلیٰ سطحی اجلاس میں فیصلہ کیا کہ اسرائیلی ارکان پارلیمنٹ اور وزراء کے قبلہ اول میں داخلے اور عبادت پرعائد پابندی ختم کی جائے۔رپورٹ کے مطابق پولیس چیف رونی الشیخ نے وزیر برائے داخلی سلامتی گیلاد اردان کو تحریری طور پر لکھا ہے کہ وہ یہودی ارکان پارلیمنٹ کو قبلہ اول میں داخل ہونے ،وہاں پر عبادت کی ادائیگی پرعائد پابندی ختم کرنے کا حکم دیں۔اسرائیلی ارکان پارلیمنٹ کی قبلہ اول میں عبادت کیلئے 14 شرائط عائد کی گئی ہیں۔ ان میں قبلہ اول میں ارکان کی آمد سے قبل پولیس کو آگاہ کرنا، پولیس کی سیکیورٹی حاصل کرنا، میڈیا سے خفیہ رکھنا اور مسجد میں کسی قسم کی تقریر سے گریز کرنا شامل ہیں۔
یہودی اشرار کی جانب سے مسجد اقصیٰ اور حرم قدسی کی مسلسل بے حرمتی کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ روز 40اسرائیلی فوجیوں سمیت 100یہودی شرپسندوں نے قبلہ اول میں داخل ہو کر مذہبی رسومات کی ادائی اورعبادت کی آڑ میں مقدس مقام کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا۔ اس موقع پر فلسطینی نمازیوں اور یہودی آباد کاروں اور صہیونی پولیس کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز اسرائیلی فوج اور پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں57 یہودی مختلف ٹولیوں کی شکل میں ‘باب المغاربہ‘ سے مسجد اقصیٰ میں داخل ہوئے۔ اس دوران 40 اسرائیلی فوجی وردی میں قبلہ اول میں داخل ہوئے اور مقدس مقام کی بے حرمتی کا ارتکاب کیا۔ اس موقع پر یہودی آباد کاروں کے ہمراہ یہودی ربی بھی موجود تھے جوانتہاء پسند یہودیوں کو قبلہ اول پر اپنا مذہبی حق جتلانے کیلئے انہیں تلمودی تعلیمات سے آگاہ کرنے کی آڑ میں عالم اسلام کے تیسرے مقدس ترین مقام پر یہودیوں کے قبضے کی مہم چلا رہے تھے۔
’’ہے کوئی صلاح الدین ایوبی؟‘‘ اسرائیل نے بیت المقدس(مسجد اقصیٰ) کی کھلے عام بے حرمتی کی اجازت دیدی
26
اکتوبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں