اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اسرائیل نے فلسطینی مسلمانوں پر مسجد کے دروازے بندکر دیئے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے فلسطین کے شہر الخلیل میں واقع جامع الابراہیم کو 6 روز تک یہودیوں کی آمد کی وجہ سے مسلمانوں کیلیے بند کر دیا ہے۔ مسجد کے پیش امام حفظی ابو سینینہ نے بتایا ہے کہ یہودیوں کے مذہبی تہوار کی مناسبت سے یہ فیصلہ کیا گیا ہے جو کہ غلط ہے۔یہ مسجد مسلمانوں کی ہے جس پر یہودی جبرا اپنا حق جتا رہے ہیں اور ہمارے دینی جذبات مجروح کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جامع الابرہیم مسجد الحرام،مسجد نبوی،مسجد اقصی کے بعد چوتھی قدیم ترین مسجد ہے جس میں 12 ہزار افراد نماز پڑھ سکتے ہیں اور جہاں موجود حضرت ابراہیم کی قبر مبارک کی زیارت کیلیے یہودیوں کی آمد جاری رہتی تھی ۔ 1994 میں اس نماز میں مصروف جماعت پر ایک راسخ العقیدہ یہودی باروخ گولڈ اشٹائن نے گولیاں چلاتے ہوئے 29 فلسطینیوں کو ہلاک اور 125 کو زخمی کر دیا تھا جس کے بعد حکومت اسرائیل نے حفاظتی اقدامات کا بہانہ بناتے ہوئے مسجد کے آدھے حصے کو یہودیوں کے معبد میں تبدیل کر دیا تھا ۔
واضح رہے کہ اس سے قبل فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں گزشتہ روز قابض صہیونی فوج کی جانب سے نہتے فلسطینیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کے نتیجے میں متعدد فلسطینیوں کو حراست میں لینے کیساتھ 15فلسطینی نمازیوں کو قبلہ اول سے بے دخل کر دیا گیا۔اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز اسرائیلی فوج اور پولیس نے مشترکہ آپریشن میں 18 فلسطینیوں کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ گرفتار کئے گئے فلسطینیوں میں ایک خاتون بھی شامل ہیں۔ قبل ازیں بعض دوسری کارروائیوں میں صہیونی فوج نے 8 فلسطینیوں کو گرفتار کیا تھا۔ اہلیان اسیران کمیٹی کے چیئرمین امجد ابو عصب نے بتایا کہ صہیونی فورسز نے بیت المقدس میں گھر گھر تلاشی کی کارروائیوں میں 18 فلسطینیوں کو حراست میں لینے کے بعد تفتیشی مراکز منتقل کر دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی سال نو کی ا?مد کے موقع پر صہیونی فوج نے 12 فلسطینیوں کو مسجد اقصٰی سے بے دخل کردیا۔ بے دخل کئے جانے والے فلسطینی نمازیوں میں ایک خاتون بھی شامل ہیں۔ابو عصب نے بتایا کہ قابض پولیس کی طرف سے پرانے بیت المقدس کے رہنے والے 11 فلسطینیوں کومسجد اقصیٰ میں داخلے پرپابندی کے نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ ان سے کہا گیا ہے کہ وہ اگلے دو ہفتے تک مسجد اقصیٰ میں داخل نہیں ہو سکتے۔ اگر انہوں نے نوٹسز پرعمل نہ کیا تو انہیں قبلہ اول میں داخلے کی کوشش کے دوران گرفتار کر لیا جائیگا۔صہیونی پولیس نے ایک فلسطینی نرس کو پولیس سنٹر میں طلب کیا ہے۔ مسز زھرہ ابو قوس کو بھیجے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ وہ فوری طورپر القشلہ پولیس سینٹر میں پیش ہوں کیونکہ پولیس نے انہیں دو ماہ کیلئے مسجد اقصیٰ میں داخلے سے روک دیا ہے۔ وہ پولیس سینٹر سے اپنا نوٹس وصول کریں۔ابو عصب کے مطابق قابض فوجیوں نے تلاشی کی کارروائیوں کے دوران 15 سالہ محمود حلبی، سیف ابو جعمہ اور محمد ابو جمعہ جبکہ 16 سالہ محمد جبر العباسی کو سلوان قصبے سے حراست میں لینے کے بعد المسکوبیہ حراستی مرکز منتقل کر دیا ہے