اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) مقبوضہ کشمیر کے علاقے بارہمولا میں آرمی ہیڈ کوارٹرز پر حملے میں زخمی ایک اور بھارتی فوج ہلاک ہو گیا جس کے بعد ہلاک فوجیوں کی تعداد 18 تک پہنچ گئی ہے۔تفصیلات کے اصل واقعات اور میڈیا کو دی گئی معلومات میں کھلا تضاد سامنے آ گیاہے۔ بھارتی حکام نے دعویٰ کیا کہ حملہ 12 بریگیڈ ہیڈکوارٹرز پر کیا گیا جبکہ اصل میں حملہ 10 ڈوگرہ بٹالین کے ہیڈکوارٹرز پر ہوا جہاں سکھ فوجیوں کی اکثریت ہے اور وہ پٹرول کا بڑا ڈپو ہے۔ یہ واقعہ حادثاتی آگ لگنے سے بھی ہوسکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق اکثر ہلاکتیں بھی خیمے میں آگ لگنے سے ہوئیں، شرمندگی سے بچنے کیلیے حادثے کو حملہ بنا کر پیش کیے جانے کا بھی امکان ہے۔حملے کے حوالے سے نئی دہلی میں اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے بھارتی وزیر مملکت برائے امورِ خارجہ وی کے سنگھ نے کہا کہ ہم ٹھنڈے دماغ اور مناسب منصوبہ بندی کے بعد نپا تلا جواب دیں گے۔ مجھے یقین ہے کہ وزیرِاعظم کے بیان کے بعد سخت اقدامات کیے جائیں گے۔ فوجی اڈے پر حملے کی وجہ بننے والی خامیوں کی تحقیقات بھی ضروری ہے۔دوسری جانب اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ وہ امید کرتے ہیں کہ اس واقعے کو انجام دینے والوں کی نشاندہی کی جائے گی اور انھیں سزا دی جائے گی۔