واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک )امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ ترک حکومت کی جانب سے جلاوطن مذہبی لیڈر فتح اللہ گولن کی حوالگی کے بارے میں دی گئی کسی بھی درخواست پر فیصلہ امریکی قانون کے مطابق ہی کریں گے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی صدر نے میکسیکو کے اپنی ہم منصب انریکی بینیا نییٹو سے کے ہمراہ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ترکی میں بغاوت کی ناکام سازش میں ملوث قرار دیے گئے فتح اللہ گولن کی ترکی کو حوالگی کے بارے میں ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے جو بھی فیصلہ کیا وہ امریکی قانون کے تابع ہوگا۔صدر اوباما کا کہنا تھا کہ ہم نے یہ ثابت کرنا ہے کہ امریکا قانون کی پاسداری کرنے والا ملک ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم ترکی کی درخواست پر فتح اللہ گولن کی حوالگی کے بارے میں جو بھی فیصلہ کیا وہ قانون کے مطابق ہوگا۔انہوں نے اس بات کی سختی سے تردید کی کہ امریکا کو ترکی میں 15 جولائی کی فوجی بغاوت کے بارے میں انٹیلی جنس معلومات تھیں۔صدر اوباما کا کہنا تھا کہ ترکی میں فوجی بغاوت کے بارے میں ہمارے پاس کسی قسم کی پیشگی معلومات نہیں تھیں۔ اس نوعیت کی الزام تراشی کا مقصد امریکا کو ترکی کے موجودہ بحران میں ملوث قرار دینے کی کوشش ہے۔ ہم نے جمہوری راستہ اختیار کیا اور واضح کیا ہے کہ ترکی کی منتخب حکومت کے خلاف بغاوت غلط تھی اور امریکا ترکی میں جمہوریت کے ساتھ ہے۔
”گولن کی حوالگی کا مطالبہ تو کر لیا “ لیکن ترکی یہ بھی سن لے کہ۔۔۔ اوباما نے ترکی کو واضح جواب دےدیا
23
جولائی 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں