نئی دہلی(نیوز ڈیسک) بھارتی پولیس نے سری نگر میں شاہراہ خاص پر واقع جامع مسجد کے باہر پتھراﺅکرنے اور پاکستانی پرچم لہرانے کے الزام میں دس سالہ لڑکے کو گرفتار کر لیا۔دس سالہ محمد اسماعیل خان کا تعلق شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ کے رہائشی علاقے گریز سے ہے جسے گرفتار کرکے نوہٹہ میں رکھا گیا ہے۔سب ڈویڑنل پولیس آفیسر نوہٹہ اعجاز میر کے مطابق لڑکے کے خلاف دو ایف آئی آر درج کرائی گئی ہیں ¾انہوںنے کہاکہ ہم اسے عدم اتفاق نہیں کرتے کہ وہ بچہ ہے لیکن وہی پتھراﺅکرنے والا ہے اسے جووئینل ہوم میں رکھا گیا ہے اور بچوں کی جیل میں ہی اس کے خلاف مقدمے چلے گا۔پولیس ذرائع کے مطابق اسماعیل پر ایف آر نمبر23/2016میں149/152,336،332، اور 353 کی دفعات کے تحت مقدمات بنائے گئے ۔بچے کے خلاف دوسرا مقدمہ زائنا کدال پولیس اسٹیشن میں درج کیا گیا۔اسماعیل کے والد عبدالعزیز نے بتایا کہ میرا بیٹا نابالغ ہے اور اسے گیارہ مارچ کو نوہٹہ کے مقام پر پتھراﺅ کے الزام میںگرفتار کیا گیا ¾انہوں نے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں اپنے بیٹے کی پیدائش کے سرٹیفکیٹ پیش کیے جس پر عدالت نے پولیس سے رپورٹ طلب کر لی۔پولیس نے رپورٹ تیار کرنے میں آٹھ دن لگا دیئے ¾انہوںنے کہا کہ ان کا بیٹا پتھراﺅ کرنے والا نہیں اور وہ وزیر داخلہ کے سامنے کیس رکھیں گے۔پولیس کے مطابق گیارہ مارچ کوپولیس نےدو بچوں اسماعیل اور عامر سمیت 10 نوجوانوں کو نوہٹہ میں پتھراﺅکرنے کے الزام میں گرفتار کیااس کے بعد ان کے والدین کو تھانے بلایا گیا ¾ان میں سے زیادہ نوجوانوں نے اعتراف کیا کہ وہ ایک غلط کام کر رہے ہیں اور پتھر دوبارہ برسانے میں ملوث نہیں ہوں گے۔اسماعیل کو رنگے ہاتھوں پکڑ اہے جسے عدالت میں ثابت کرسکتے ہیں انہوں نے کہا کہ وہ اکیلے ہی نہیں جو پاکستانی جھنڈا لہراتے ہیں بلکہ اس کے ساتھ اور بھی لوگ ہیں۔