بدھ‬‮ ، 20 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

شینگن ویزا، کون، کب اور کہاں سے داخل ہوا؟ ریکارڈ رکھنے کے منصوبہ پر کام شروع

datetime 15  مارچ‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پیرس( نیوز ڈیسک)شینگن زون میں داخل ہونے کے بعد کوئی واپس بھی گیا یا نہیں؟ فی الحال رکن ممالک کے پاس کوئی منظم ریکارڈ موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے مہاجرین کا بحران مزید پیچیدہ ہو جاتا ہے۔ جرمن وزیر داخلہ اس صورت حال کو بدلنا چاہتے ہیں۔ جرمنی کے وفاقی وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر شینگن علاقے میں آنے اور جانے والوں کا منظم ریکارڈ رکھنے کے ایک منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔ فی الحال چھبیس یورپی ممالک پر مشتمل آزادانہ سفری معاہدے کے علاقے یا شینگن زون میںآنے اور جانے والوں پر نظر رکھنے کا کوئی منظم ریکارڈ نہیں ہے۔ ڈے میزیئر نے ’ڈی ویلٹ‘ نامی جرمن اخبار کو دیے گئے اپنے ایک تازہ انٹرویو میں کہا، ’’بین الاقوامی دہشت گردی، جرائم پیشہ گروہوں اور غیر قانونی نقل مکانی کا مقابلہ کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہمیں معلوم ہو کہ کون کب اور کہاں سے شینگن علاقے میں داخل ہوا اور کہاں سے واپس گیا۔‘‘ شینگن زون کے اندر ایک ملک سے دوسرے ملک جانے کے لیے سفری دستاویزات یا ویزے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ڈے میزیئر کے مطابق، ’’اگر کسی تیسرے ملک سے آنے والے شخص نے ویزہ کی مدت سے تجاوز کیا تو ویزہ اور بائیومیٹرک ڈیٹا کا نیا نظام ہمیں پیشگی انتباہ کر دے گا۔‘‘ جرمن سیاست دان سٹیفان مائر نے بھی ڈے میزیئر کے موقف کی حمایت کی ہے۔ مائر کا کہنا تھا، ’’یورپ کو دہشت گردی اور جرائم سے محفوظ رکھنے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے تمام یورپی ممالک کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ اس ضمن میں یورپ آنے اور جانے والوں کا ریکارڈ رکھنا معاون ثابت ہو سکتا ہے۔‘‘ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ غیر قانونی تارکین وطن کو بھی واپس بھیجنا چاہیے۔ جرمنی کی سیاسی جماعت فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف ڈی پی) کے سینئر سیاست دان وولف گانگ کوبیکی نے جرمن وفاقی حکومت کی تارکین وطن سے متعلق پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کوبیکی کے مطابق، ’’یہ بات ناقابل برداشت ہے کہ جرمنی تارکین وطن کی گردن دبوچنے کے لیے ترکی کا سہارا لے رہا ہے۔‘‘ لبرل پارٹی سے تعلق رکھنے والے اس سیاست دان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یورپ میں جاری پناہ گزینوں کے بحران کو حل کرنے کے لیے ترک صدر رجب طیب ایردوآن کا سہارا لینے اور بدلے میں ترکی کو یورپی یونین میں شامل کرنے کے لیے مذاکرات شروع کرنے کی بجائے اس مسئلے کا یورپی سطح پر حل کرنا چاہیے تھا۔



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟


سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…