پراگ(نیوز ڈیسک)چیک جمہوریہ کے وزیراعظم نے کہا ہے کہ ریفرنڈم کے نتیجے میں برطانیہ اگر یورپی یونین سے راستے جدا کرتا ہے تو ان کے ملک میں بھی اِس مناسبت سے یعنی یورپی یونین چھوڑنے کی بحث کا آغاز ہو سکتا ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق چیک جمہوریہ کے وزیراعظم بوہوسلاو سوبوتکا نے ملکی دارالحکومت پراگ میں ایک بیان میں کہا کہ اگر رواں برس کے دوران برطانیہ میں یورپی یونین سے علیحدگی کا ریفرنڈم کامیاب ہو جاتا ہے تو اِس مناسبت سے ان کے ملک میں بھی عوامی بحث شروع ہو سکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ اگر برطانوی ریفرنڈم کا نتیجہ یورپی یونین کی توقع کے خلاف آتا ہے تو ان کے ملک میں شروع ہونے والی عوامی بحث کا یہ موضوع ہو گا کہ چیک جمہوریہ بھی اگلے دو چار برسوں میں یونین کو الوادع کہہ دے۔بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے بوہوسلاو سوبوتکا کا کہناتھا کہ برطانیہ میں تیئیس جون کا ریفرنڈم کیمرون حکومت کے خلاف آتا ہے تو اِس کا امپکٹ سارے یورپ پر مرتب ہو گا اور ’چیکزٹ‘ کا معاملہ ان کے ملک میں مقبول ہو سکتا ہے اور ایک مرتبہ پھر چیک جمہوریہ یورپی یونین سے رشتے ناطے توڑ کر روسی اقتصادی و سماجی زیر اثر میں چلا جائے گا۔ سوبوتکا کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے یونین سے اخراج کی صورت میں چیک جمہوریہ میں یہ سوچ بھی تقویت پکڑ سکتی ہے کہ سن 1989 میں سابقہ چیکوسلاواکیہ کے بعد رونما ہونے والے تمام ریاستی اقدامات درست نہیں تھے۔