نئی دہلی/ہریانہ(نیوزڈیسک)بھارتی ریاست ہریانہ میں جاری ہنگاموں اورفوج کی فائرنگ سے 14 افراد ہلاک ،150افرادزخمی ہوگئے ،191 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیاگیا جبکہ تقریبا 45 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، کشیدگی کے باعث آٹھ شہروں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا جبکہ انٹرنیٹ سروس اور ایس ایم ایس سروس بھی معطل کردی گئی ، ہریانہ سے دہلی جانے والی پانی کی سپلائی لائن بحال نہ ہونے پر دہلی کے تمام سکول بندرکھنے کا اعلان کیا گیا ہے ،احتجاج کے پیش نظر پاک بھارت دوستی بس سروس بھی معطل کردی گئی ہے،بھارٹی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ حالات پہلے سے قدرے بہتر ہوئے ہیں۔ہماری ترجیحات میں دہلی کے لیے پانی کی سپلائی جاری کرنا ہے۔ہریانہ کے ریاستی دارالحکومت چنڈی گڑھ میں موجود مقامی صحافی سنجے شرما نے ایڈیشنل چیف سیکریٹری پی کے داس کے حوالے سے بتایا کہ جھجّر میں فوج اور مظاہرین کے درمیان ہونے والے تصادم میں سات افراد مارے گئے جبکہ کیتھل ضلع میں دو گروہوں کے درمیان ہونے والے جھگڑے میں ایک شخص ہلاک ہو گیا ۔اس سے قبل ایک شخص روہتک میں پولیس فائرنگ میں ہلاک ہو گیا ۔سلمان روی نے بتایا کہ احتجاج کرنے والے جاٹوں نے ساری ریاست کی ناکہ بندی کر رکھی ہے اور ریاست کو دوسرے ملک سے ملانے والی شاہراہوں اور ریلوے لائنوں کو بند کر دیا گیا ہے۔تشدد سے متاثرہ علاقوں میں کرفیو کے باوجود مظاہرین سڑکوں پر آ گئے جبکہ روہتک اور جند میں مظاہرین نے پولیس کی گاڑیوں، سرکاری، نجی املاک اور بسوں کو نذرِآتش کر دیا۔جاٹ برادری سرکاری ملازمتوں میں کوٹے کا مطالبہ کر رہی ہے جبکہ دیگر نسلی گروہ اس کی مخالفت کرتے ہیں۔جاٹ برادری کے رہنماو¿ں کا کہنا تھا کہ نچلی ذاتوں کے لیے مختص کوٹے کی وجہ سے ان کی برادری کو تعلیمی اداروں اور سرکاری ملازمتوں کے حصول میں ناانصافی ہوتی ہے،مقامی حکام نے بتایاکہ جھجھر میں جاٹ برادری کے مظاہروں کے دوران فائرنگ اور املاک کو آگ لگانے کی کوشش کو روکنے کے لیے مسلح افواج کی فائرنگ سے پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔ریاست میں پولیس کے سربراہ وائی پی سنگھل کا کہنا تھا کہ امن و قانون قائم رکھنا پولیس کی پہلی ترجیح ہے۔انہوں نے کہاکہ پولیس نے موبائل انٹرنیٹ سروسز بھی معطل کر دی ہیں اور چار سے زائد افراد کے اکٹھا ہونے پر پابندی عائد ہے۔ریاست کے پولیس سربراہ نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو اس تحریک میں حصہ لینے کے لیے نہ بھیجیں۔ انھوں نے کھاپ پنچایتوں سے بھی فی الحال میٹنگ سے باز رہنے کی اپیل کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ تشدد میں ملوث افراد کی شناخت کے بعد ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ادھر مرکزی وزیر سنجیو کمار بالیان نے لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت اس معاملے کو حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔مرکزی حکومت نے بھی ریاستی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ جاٹ برادری سے مذاکرات شروع کرے۔فی الحال جاٹ برادری کو اعلیٰ ذات کی حیثیت حاصل ہے تاہم وہ دیگر نچلی ذاتوں کے لیے متعین کردہ حیثیت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔دوسری جانب دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے کہا کہ دہلی میں پینے کا پانی تقریبا ختم ہو گیا ہے کیونکہ مظاہرین نے مونک نامی نہر کو بند کر دیا ہے جہاں سے دہلی کو پینے کا پانی سپلائی ہوتاہے۔انھوں نے کہا ہریانہ کی تحریک کی وجہ سے دہلی کو پانی نہیں مل رہا ہے۔ اس کی وجہ سے ٹریٹمنٹ پلانٹ میں بھی پانی تقریبا ختم ہو گیا ہے۔اسی سبب پیر کو دہلی کے تمام سکول کے بند رہنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں