انقرہ(نیوزڈیسک)ترک حکومت کے ایک سینئرعہدیدار اورحکمراں جماعت انصاف وترقی” آق“ نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کے لیے صہیونی ریاست کو انقرہ کے مطالبات پورے کرنا ہوں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب تک اسرائیل مرمرہ بحری جہاز پرحملے پر معافی مانگتے ہوئے شہدائ اور زخمیوں کے لواحقین کو ہرجانہ ادا نہیں کرتا اور فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی ناکہ بندی ختم نہیں کی جاتی اس وقت تک اسرائیل سے تعلقات قائم نہیں ہوسکتے ہیں۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ترکی کی حکمراں جماعت کے نائب صدر عمر گلیک نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لیے مذاکرات ہوئے ہیں ہم اپنی شرائط پر بدستور قائم ہیں۔ مرمرہ جہاز پراسرائیلی بحریہ کی کارروائی پر صہیونی ریاست کو معافی مانگنا ہوگی۔ شہیدوں اور زخمیوں کے اہل خانہ ہرجانہ ادا کرنا پڑے ا اور تیسری اہم شرط یہ کہ تل ابیب کو غزہ کی پٹی پر مسلط کردہ محاصرہ ختم کرنا ہوگا۔اناطولیہ نیوز ایجنسی کے مطابق ” آق“ کے نائب صدرعمر گلیک نے انقرہ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک اسرائیل اور ترکی کے درمیان کوئی سمجھوتہ طے نہیں پایا ہے۔ ابھی تک دونوں ملک سمجھوتے کے لیے بات چیت کررہے ہیں۔ انقرہ نے تل ابیب کے سامنے تعلقات کی بحالی کے لیے اپنی شرائط پیش کردی ہیں۔ترک عہدیدار کا کہنا تھا کہ اسرائیل سے سفارتی تعلقات کی بحالی کے لیے ہماری شرائط واضح ہیں۔ مئی 2010 ءکو غزہ کی پٹی کے لیے بھیجے گئے ترک امدادی بحری جہاز مرمرہ پرحملے پر معافی مانگنا ہوگی۔ شہداء اور زخمیوں کے لواحقین کوہرجانہ ادا کرنا ہوگا اور غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی ختم کرنا ہوگی۔