کابل (آئی این پی )سابق افغان جنگی سرداروں اور ممبران پارلیمنٹ نے ایک نئی پارٹی بنانے کا اعلان کردیا جو اپنے مطالبات منوانے کے لیے کابل حکومت پر دباو¿ ڈالے گی، گزشتہ چودہ سالوں بعد افغانستان میں پہلی اپوزیشن پارٹی وجود میں آئی ہے۔غیر ملکی مےڈےا کے مطابق افغانستان میں قائم کی جانے والی نئی سیاسی جماعت ”افغانستان پروٹیکشن اینڈ اسٹیبیلیٹی کونسل“ کی کوشش ہو گی کہ وہ معیشت اور سلامتی سے متعلق حکومتی وعدوں پر عملدرآمد کے لیے کابل حکومت پر دباﺅ ڈالے۔ نئی پارٹی کے رہنما عبدالرسول سیاف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی سیاسی جماعت کوئی حکومت مخالف ادارہ نہیں ہے۔ اس سابق ملیشیا کمانڈر کا کہنا ہے کہ پارٹی منشور حکومت سے اہم بنیادی اصلاحات کا مطالبہ کرتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت نے جو وعدے کیے ہیں، ان پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے ان کی پارٹی نگرانی کا کام کرے گی۔ صدر اشرف غنی نے جب گزشتہ برس ملکی صدر کا عہدہ سنبھالا تھا تو انہوں نے عہد کیا تھا کہ ان کی حکومت ملک میں گزشتہ چودہ برسوں سے طالبان کے ساتھ جاری جنگ کا خاتمہ ممکن بنا دے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ہندو کش کی اس ریاست کی معیشت کو بہتر بنانے کی بھی بھرپور کوشش کی جائے گی اور عوام کو سستا انصاف مہیا کیا جائے گا۔ تاہم ابھی تک غنی اپنے ان وعدوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں کامیاب نہیں ہو سکے اور اس تناظر میں بہت کم پیشرفت ممکن ہو سکی ہے۔نئی پارٹی کا مطالبہ ہے کہ سب سے پہلے ملک میں انتخابی اصلاحات ممکن بنائی جائیں۔ کابل میں اس پارٹی کی افتتاحی تقریب کے موقع پر عبدالرسول سیاف نے حکومت پر یہ زور بھی دیا کہ حکومت کو طالبان کے خلاف جاری اپنی عسکری مہم میں ”مجاہدین “کو بھی شامل کرنا چاہیے۔