تل ابیب (نیوزڈیسک)ایک اسرائیلی اہلکار نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل اور ترکی میں تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے ابتدائی معاہدہ طے پا گیا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات ا±س وقت خراب ہوئے تھے جب 2010 میں اسرائیل بحریہ نے غزہ کے محاصرے کے دوران ترکی کی جانب سے آنے والے امدادی جہاز پر حملہ کر دیا تھا۔حملے میں دس ترک امدای کارکن ہلاک ہوئے تھے۔نام ظاہر نہ کرنے والے اہلکار نے بتایا کہ معاہدے کے تحت اسرائیل حملے میں ہلاک ہونے والوں کے خاندان کو معاوضہ دے گا، جبکہ بدلے میں ترکی اسرائیل پر لگائے گئے تمام الزامات سے دستبردار ہو جائے گا۔دونوں ممالک کی جانب سے معاہدے کی باضابطہ تصدیق نہیں کی گئی۔اطلاعات ہیں کہ اسرائیل اور ترکی کے سینئیر حکام نے سوئٹزرلینڈ میں کیے گئے مذاکرات میں اِس معاہدے پر اتفاق کیا ہے۔اسرائیلی اہلکار کے مطابق معاہدے میں اِس نکتے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے کہ دوبارہ سے سفیروں کا تبادلہ کیا جائے گا۔اسرائیلی اہلکار کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسرائیل سے ترکی تک قدرتی گیس پائپ لائن بچھانے پر بھی مذاکرات کیے جائیں گے۔ترک فوجیوں کی جانب سے روس کا جنگی جہاز مار گرانے کے باعث اِس وقت ترکی کے گیس مہیا کرنے والے بڑے ملک روس کے ساتھ تعلقات خراب ہیں۔اسرائیل اور ترکی ا±س وقت تک مضبوط اتحادی تھے، جب تک اس بحری جہاز پر حملہ نہیں ہوا تھا جو غزہ کے گرد قائم اسرائیلی محاصرہ توڑنے کی کوشش کر رہا تھا۔اسرائیل نے 2007 سے غزہ پر سمندری پابندیاں سخت کر رکھی ہیں، جو بعد میں ناکہ بندی میں بدل گئی تھیں۔