نیویارک(نیوز ڈیسک) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 15 رکن ممالک کے وزرائے خزانہ نے داعش کی مالی مدد بند کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی ہے۔ اس قرارداد کا مسودہ اقوام متحدہ کی ہی ایک پرانی قرارداد پر مبنی ہے جو 1999 میں القاعدہ کے خلاف مالی پابندیوں کے لیے منظور کی گئی تھی۔ قرارداد میں اقوام متحدہ کے رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ داعش کو مالی وسائل کی ترسیل روکنے کے لیے بھرپور اور فیصلہ کن انداز میں کام کریں اور خاص طور اس پیسے کا راستہ بند کریں جو داعش تیل اور نوادرات کی سمگلنگ سے بنا رہی ہے۔ کوئی بھی فرد، گروہ یا ادارہ جو داعش یا القاعدہ یا ان کے ساتھیوں کی مدد کرے گا، اس کے خلاف اقوام متحدہ کی پابندیوں کا اطلاق کیا جا سکے گا۔ رکن ممالک سے کہا جا رہا ہے وہ 120 دنوں کے اندر بتائیں کہ انھوں نے داعش کی مالی اعانت ختم کرنے کے لیے کیا اقدامات کئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سکرٹری جنرل سے کہا گیا ہے وہ داعش کی آمدن کے ذرائع سے متعلق 45 دنوں کے اندر ایک جامع رپورٹ پیش کریں۔ نئی قرارداد کو حتمی شکل دینے کے لیے سلامتی کونسل کے رکن ممالک کا اجلاس جمعرات کو نیویارک میں ہوا۔ یہ اس عالمی ادارے کی 70 سالہ تاریخ میں ایسا پہلا اجلاس تھا جس میں رکن ممالک کے وزرائے خزانہ نے حصہ لیا۔ اس اجلاس میں امریکہ اور روس کی جانب سے تیار کیے جانے والے مسودے کو حتمی شکل دے کر اس کی منظوری دی گئی۔