اتوار‬‮ ، 28 دسمبر‬‮ 2025 

ایران کاایٹمی پروگرام ،5بڑی طاقتوں سے معاہدہ بھی کام نہ آیا،خطرے کی گھنٹی بج گئی

datetime 17  دسمبر‬‮  2015 |

ویانا(نیوزڈیسک)اقوام متحدہ کے تحت جوہری توانائی کے عالمی ادارے کے سربراہ نے واضح کیا ہے کہ ایران پر عاید عالمی اقتصادی پابندیوں کا اس کے چھ بڑی طاقتوں کے ساتھ جولائی میں طے پائے معاہدے کے تحت جنوری 2016ءکے آخر تک ختم ہونے کا امکان کم نظر آتا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے ویانا میں قائم بین الاقوامی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ڈائریکٹر جنرل یوکی یا امانو نے کہاکہ اگر تمام معاملات خوش اسلوبی سے چلتے رہتے ہیں تو ڈیڈلائن پر پورا اترا جاسکتا ہے اور یہ ناممکن نہیں ہے،آئی اے ای اے ویانا معاہدے کے تحت ایران کی جانب سے اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کی نگرانی اور اس کی رپورٹ دینے کی ذمے دار ہے،اس اجلاس کے بعد ایران نے اس توقع کا اظہار کیا تھا کہ وہ دو سے تین ہفتوں میں اپنے جوہری پروگرام پر قدغنیں عاید کردے گا۔اس کے بعد یوکی یا امانو کا کہنا ہے کہ ان کی ایجنسی کو ان تحدیدات کی تصدیق کے لیے چند ہفتے اور لگیں گے۔انھوں نے ایک انٹرویو میں اس امر کی تصدیق کی کہ ایران امریکا ،برطانیہ ،روس ،فرانس ،چین اور جرمنی کے ساتھ طے پائے معاہدے کے تحت اپنی ذمے داریاں پوری کرنے کے لیے تیزی سے اقدامات کررہا ہے۔انھوں نے کہا کہ ہمارے معائنہ کار برسرزمین موجود ہیں اور ان کی سرگرمیوں کا مشاہدہ کررہے ہیں۔ان کی رپورٹ کی بنیاد پر میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ ایران بڑی تیزی سے سرگرمیاں انجام دے رہا ہے”۔تاہم انھوں نے ان سرگرمیوں کی تفصیل بتانے سے گریز کیا ہے۔معاہدے کے تحت ایران اپنی زیر زمین یورینیم افزودہ کرنے کی تنصیبات میں نصب سینٹری فیوجز مشینوں کی تعداد میں نمایاں کمی کرنے کا پابند ہے۔وہ آراک میں واقع جوہری ری ایکٹر سے ایک اہم کنٹینر کو ہٹائے گا اور افزودہ یورینیم کے ذخیرے کو محدود کرےگا۔آئی اے ای اے کے سربراہ کا پابندیوں کے خاتمے کی ڈیڈلائن سے متعلق کہنا تھا کہ اگر آپ کا سوال یہ ہے کہ ایران دو سے تین ہفتوں میں اپنی ابتدائی سرگرمیوں کی تکمیل کی منصوبہ بندی کررہا ہے تو میرے پاس اس پر شک کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔انھوں نے کہا کہ اگر تمام معاملات خوش اسلوبی سے چلتے رہتے ہیں تو سب کچھ درست انداز میں طے پاجائے گا لیکن اگر کسی جگہ کوئی رخنہ آجاتا ہے تو پھر زیادہ وقت لگے گا اور اس حوالے سے کچھ کہنا مشکل ہے۔



کالم



کام یابی کے دو فارمولے


کمرہ صحافیوں سے بھرا ہوا تھا‘ دنیا جہاں کا میڈیا…

وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں

جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…