پیر‬‮ ، 18 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

شامی پناہ گزین ،روس کے بعد عالمی ادارے نے ترکی پرسنگین الزام لگادیا

datetime 16  دسمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک/انقرہ(نیوزڈیسک)ایمنسٹی انٹرنیشنل نے الزام عائد کیا ہے کہ ترک حکام پناہ گزینوں کے ساتھ بد سلوکی اور ان کی جبری ملک بدری کے مرتکب ہوئے ہیں،تاہم ترکی نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ایسے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ ایک بھی ایسے فرد کی ملک بدری کے لیے زور زبردستی نہیں کی گئی، ملک بدری کے لیے چنے جانے والے تمام تارکین وطن کا انفرادی طور پر جائزہ اقوام متحدہ کا ہائی کمیشن برائے مہاجرین لے رہا ہے،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے بدھ کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہاکہ گرفتار کیے جانے والوں میں شورش زدہ ممالک شام اور عراق کے شہری بھی شامل ہیں،اٹھائیس رکنی یورپی یونین اور ترکی کے مابین طے شدہ ایک حالیہ معاہدے کے تحت یورپی رہنماں نے ترکی میں مقیم قریب 2.2 ملین شامی پناہ گزینوں کی امداد کے لیے 3.2 بلین یورو کی مالی امداد کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بدلے انقرہ حکومت نے ترک سرزمین کو استعمال کرتے ہوئے یورپی بر اعظم تک پہنچنے والے پناہ گزینوں میں کمی لانے اور انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کی حامی بھری تھی۔اسی تناظر میں بات کرتے ہوئے ایمنسٹی کے ڈائریکٹر برائے یورپ اور وسطی ایشیا جان ڈیل ہوئیزن نے بتایا کہ ان کے ادارے نے ترک سرزمین پر انتہائی نازک صورتحال سے دوچار افراد کی حراست کے بارے میں اہم معلومات اکھٹی کی ہیں۔ انہوں نے کہا، پناہ گزینوں پر شام اور عراق جیسے ملکوں کی طرف واپس جانے کے لیے دبا ڈالنا نہ صرف ناجائز اور یکطرفہ ہرونے کے علاوہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی بھی ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ترک حکام ممکنہ طور پر سینکڑوں تارکین وطن کو بسوں میں سوار کر کے ملک کے مشرقی حصے کی جانب روانہ کر رہے ہیں جہاں قائم حراستی مراکز میں ان مہاجرین کو تشدد کا سامنا ہے۔ جنگ زدہ ملک شام سے تعلق رکھنے والے ایک چالیس سالہ پناہ گزین نے بتایا کہ اسے ایک مرکز میں سات دن تک ہاتھ اور پیر باندھ کر مکمل تنہائی میں رکھا گیا۔ اس کا کہنا تھا، جب آپ کے ہاتھوں اور پیروں کو کوئی زنجیز سے باندھ دیتا ہے، تو آپ خود کو ایک غلام محسوس کرتے ہیں، انسان نہیں۔انسانی حقوق کے لیے سرگرم اس گروپ نے خبردار کیا ہے کہ پناہ گزینوں کی تعداد محدود کرنے کے لیے ترکی کے ساتھ نومبر میں طے پانے والی ڈیل کے تناظر میں یورپی یونین بھی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث شمار کی جا سکتی ہے۔اس کے برعکس انقرہ حکام نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ایسے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ حکام نے بالخصوص شام سے تعلق رکھنے والے مہاجرین کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک بھی ایسے فرد کی ملک بدری کے لیے زور زبردستی نہیں کی گئی۔ ترک حکومت کے ایک اہلکار نے بتایا کہ ملک بدری کے لیے چنے جانے والے تمام تارکین وطن کا انفرادی طور پر جائزہ اقوام متحدہ کا ہائی کمیشن برائے مہاجرین لے رہا ہے۔



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…