دیار بکر(نیوزڈیسک)ترکی کے کرد اکثریتی جنوب مشرقی علاقے میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں سات افراد ہلاک ہوگئے ۔حکام نے اس علاقے میں تشدد کے واقعات کے بعد کرفیو نافذ کردیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جنوب مشرقی شہر دیاربکر میں سکیورٹی فورسز کے کریک ڈاو¿ن کے خلاف احتجاج کرنے والے افراد کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئیںجن میں دو افراد ہلاک ہوگئے ۔ایک اور جنوب مشرقی صوبے مردین کے ضلع دارجچیت میں ترک سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں پانچ کرد جنگجو مارے گئے ۔ترک حکام نے دیاربکر اور مردین کے علاقے میں جولائی میں کرد باغیوں کے ساتھ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے وقفے و قفے سے کرفیو نافذ کر رکھا ہے،پولیس بکتربند گاڑیوں کے ساتھ دیاربکر کی شاہراہوں پر گشت کررہی ہے۔شہر کے علاقے سور میں گذشتہ دو ہفتوں سے مسلسل کرفیو کے نفاذ کے خلاف کردنواز پیپلز ڈیمو کریٹک کی اپیل پر سیکڑوں افراد نے احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے اشک آور گیس کے گولے پھینکے ہیں اور ان پر پانی پھینکا ہے جواب میں مظاہرین نے پولیس کی جانب پتھراو¿ کیا ہے۔شہر میں حکومت نے احتجاجی مظاہرے پر پابندی لگا رکھی تھی لیکن اس کے باوجود لوگوں نے سڑکوں پر آ کر احتجاج کیا ہے۔دکان داروں نے اپنی دکانیں بند رکھی ہیں،سڑکوں پر چند ایک بسیں نظر آرہی تھیں اور اسکولوں میں بھی طلبہ کی حاضری کم رہی تھی۔شام اور عراق کی سرحد کے نزدیک واقع ترک صوبے سرناک کے گورنر نے دو قصبوں چیزر اور سیلوپی میں سوموار کی شب سے رات کا کرفیو نافذ کردیا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق ان دونوں قصبوں کے داخلی دروازوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔گورنر کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ”دونوں قصبوں میں علیحدگی پسند گروپوں کے ارکان کو الگ تھلگ کرنے اور بارود سے بھری خندقوں کی صفائی کے لیے کرفیو نافذ کیا گیا ہے تاکہ امن عامہ کو بحال کیا جاسکے۔شام کی سرحد کے نزدیک واقع ایک اور ترک قصبے نصیبین میں بھی کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔ترکی کی ہیومن رائٹس فاو¿نڈیشن کے فراہم کردہ اعداد وشمار کے مطابق اگست کے وسط کے بعد سے ترکی کے سات صوبوں میں وقفے وقفے سے باون مرتبہ کرفیو نافذ کیا جاچکا ہے۔ان کرفیو سے متاثرہ علاقوں میں تیرہ لاکھ سے زیادہ افراد رہتے ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں