دمشق(نیوزڈیسک )افغانستان کے بعد روس ایک اوردلدل میں پھنس گیا،عرب ٹی وی کی رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشافات،شام میں صدر بشارالاسد کے دفاع کے لیے باغیوں کے خلاف جنگ میں مصروف روسی فوج کو اگرچہ کوئی زیادہ جانی نقصان تو نہیں اٹھانا پڑا تاہم مادی اعتبار سے یہ جنگ روس کو بہت مہنگی پڑ رہی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق روس شام میں فوجی مداخلت کی قیمت سالانہ ایک ارب ڈالر ادا کر رہا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق واشنگٹن میں قائم انسٹیٹیوٹ آف مشرق قریب نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ روس کو شام کی جنگ میں سالانہ ایک ارب ڈالر خرچ کرنا پڑ رہے ہیں۔ اگرچہ روس کو شام میں براہ راست فوجی مداخلت کو چند ماہ ہی گذرے ہیں مگر یومیہ سات لاکھ پچاس ہزار ڈالر کی اخراجات برداشت کرنا پڑ رہے ہیں۔رپورٹ کے مطابق شام کی جنگ میں روس کے کل 30 لڑاکا طیارے مصروف ہیں۔ ان میں 12 سوخوی 25 طیارے بھی شامل ہیں جو فضائی اہداف میں معاونت کے لیے مختص ہیں جب کہ سوخوی 24 فضا سے زمین پر اہداف کو نشانہ بناتے ہیں۔ دیگر جنگی طیاروں میں سوخوی 30 اور سوخوی 34 طیارے شامل ہیں۔واشنگٹن انسٹیٹوٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شام کے محاذ جنگ کے لیے I1-20 نامی بغیر پائلٹ کے ڈرون طیارے جو انٹیلی جنس اور جنگ دونوں مقاصد کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔دوسری جانب روسی حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے 20 لانچنگ پیڈ، ٹوبلیو ٹی یو 22، ٹی یو 95 اور ٹی یو 160 بھی شام کے محاذ جنگ کے لیے مختص کر رکھے ہیں اور انہیں بھی حملوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔لڑاکا طیاروں کے ساتھ ساتھ Mi.24 اور MI 8 نامی ہیلی کاپٹر بھی جنگ میں زیراستعمال ہیں۔ ایم آئی 24 گن شپ ہیلی کاپٹر ہے جب کہ ایم آئی 8 ٹرانسپورٹ ہیلی کاپٹر کے طورپر استعمال ہوتا ہے۔شام کی جنگ میں جنگی جہازوں، لاجسٹک آلات ور آبدوزوں کو چلانے 3500 تکنیکی ماہرین خدمات انجام دے رہے ہیں جب کہ مجموعی طور پر شام کے محاذ جنگ میں بری ،بحری اور فضائی میدان میں سرگرم فوجیوں کی تعداد 7 ہزار سے زیادہ ہے۔