ماسکو(نیوزڈیسک) روس اور ترکی کے تعلقات میں کشیدگی ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے اور خطے میں جنگ کے خطرات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔اب روس نے ترکی کوایک اور سنگین ترین دھمکی دے دی ہے۔ اب دونوں ملکوں میں ترکی اور یونان کے درمیان واقع بحیرہ¿ روم کی آبنائے میں سے گزرنے پر تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ یہ آبنائے بہت تنگ ہے اور اس میں سے ایک وقت میں زیادہ بحری جہاز نہیں گزر سکتے۔ گزشتہ دنوں روس کا جنگی بحری بیڑہ اس آبنائے سے گزر رہا تھا کہ سامنے سے ترکی کا جہاز آ گیا جس پر روسی جہاز نے ترک جہاز پر تنبیہی فائرنگ (Warning Shot) کر دی تاکہ دونوں جہازوں کا آپس میں تصادم نہ ہو۔ روسی وزارت دفاع نے ترکی پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ محض روس کو تنگ کرنے کے لیے ایسے ڈرامے کر رہا ہے۔ اگر اس نے اپنا یہ رویہ جاری رکھا اور آئندہ ہمارے کسی بھی جہاز کے سامنے آنے کی کوشش کی تو ہم اس پر حملہ کرنے میں دیر نہیں لگائیں گے۔روسی وزارت کے حکام کا کہنا تھا کہ ”ہم نے ترکی کے ملٹری اتاشی کو طلب کرکے اس معاملے پر احتجاج بھی کیا ہے۔روسی وزارت دفاع نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ ”روس شام میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے اور ترکی جان بوجھ کر ایسے اشتعال انگیزی والے اقدامات اٹھا رہا ہے جن کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔“بیان میں کہا گیا ہے کہ” ترک ملٹری اتاشی ان اقدامات کی کوئی خاطرخواہ وضاحت نہیں کر سکے۔“روسی دفاعی حکام کا کہنا تھا کہ روسی بحری بیڑے کے سامنے آنے والی ترک ماہی گیروں کے جہاز نے بیڑے کے عملے کی کسی بات کا جواب نہیں دیا تھا جس پر انہیں تبیہی فائرنگ کرنا پڑی۔“