ماسکو(نیوزڈیسک)روسی صدر پیوٹن جواس وقت دنیاکے طاقتورترین افراد میں شمارہوتے ہیں لیکن بہت کم افراد کوہی معلو م ہے کہ پیوٹن دنیاکی سپرپاﺅرکے سربراہ کے ساتھ ساتھ ایک ایسی شخصیت ہیں جن کے بارے میں بہت کچھ چھپاہواہے ۔انہوں نے جوکچھ اس مقام پرپہنچنے کے لئے محنت کی اوراس میں ان کے خاند ان کے کسی فرد یاکسی ساتھی کاکوئی کمال نہیں ہے بلکہ پیوٹن خود ہی اس مقام پراپنی محنت کے بل بوتے پرپہنچے ہیں ۔وہ ٹھنڈے مزاج کے انسان ہیں لیکن اس سے بڑ ھ کروہ دنیاکے ایک سخت ترین صدورمیں شمارہوتے ہیں ۔پیوٹن 7 اکتوبر 1952 کو ایک متوسط طبقے کے گھرانے میں پیدا ہوئے۔ 1975 میں انہوں نے لینن گراڈ یونیورسٹی سے قانون کی تعلیم مکمل کی۔ اگلے 16 سال تک وہ سابق روس کے خفیہ ادارے کے جی بی میں کام کرتے رہے۔ 8 سال بعد 1999 میں پیوٹن نے پہلی بار وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھایا۔ وہ پہلے 2000 سے 2008 تک روس کے صدر رہے۔ آئین کے مطابق کوئی بھی شخص لگاتار دو دفعہ سے زیادہ صدر منتخب نہیں ہو سکتا، تاہم لگاتار نہ ہونے کی صورت میں پھر سے صدر بنا جا سکتا ہے۔ لہٰذا اس کا فائدہ اٹھا کر پیوٹن 2008 سے 2012 تک وزیرِ اعظم منتخب ہوئے، اور پھر 2012 میں تیسری مرتبہ صدر منتخب ہو گئے۔ جبکہ وہ کھیلوں میں بہت دلچسپی لیتے ہیں اورجوڈو کراٹے کے ماہر پیوٹن نے 18 سال کی عمر میں بلیک بیلٹ حاصل کی اور 1974 میں وہ اپنی یونیورسٹی کے جوڈو چیمپیئن بھی رہے۔ صدر پیوٹن کے دیگر مشاغل میں تیراکی، گھڑسواری، غوطہ خوری، شکار، ہوا بازی، کار ریسنگ اور گلائڈنگ وغیرہ شامل ہیں۔ پیوٹن کی کرشماتی شخصیت کے گرد گھومتی ایک آن لائن کامک سیریز “سپر پیوٹن” کے نام سے ہے۔روسی صدرکوجانوروں سے بھی خاصہ لگاو¿ ہے ۔پیوٹن کی ذاتی زندگی اتار چڑھاو¿ کا شکار رہی۔ 2013 میں ان کی اہلیہ سے علیحدگی ہو گئی۔ ان کی دوبیٹیاں ہیں، اور وہ کس ملک میں ہیںالبتہ پیوٹن خود نہ تو سگریٹ پیتے ہیں اور نہ شراب سے کچھ خاص شغف رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے نام کا استعمال اشیا خورد و نوش اور ٹی شرٹس وغیرہ کے لیے بھی کیا جاتا ہے۔روسی صدرموجودہ جدید دورمیں بھی موبائل فون استعمال نہیں کرتے ہیں جبکہ مغرب ان پر 40ارب ڈالرکامالک ہونے کاالزام بھی لگاتارہتاہے ۔