پیر‬‮ ، 21 جولائی‬‮ 2025 

داعش کی آمدنی کے ذرائع کون سے ہیں ،کہاں سے ٹیکس لیتی ہے ،برطانوی ادارے کی تہلکہ خیزرپورٹ

datetime 11  دسمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

دمشق(نیوزڈیسک)خود کو دولت اسلامیہ کہنے والی شدت پسند تنظیم ٹیکس سے ہر ماہ آٹھ کروڑ ڈالر اور سالانہ تقریباً 96 کروڑ امریکی ڈالر کما رہی ہے۔ دولتِ اسلامیہ کی آمدن میں زیادہ حصہ زیر قبضہ علاقے میں لگائے گئے ٹیکسوں سے حاصل ہوتا ہے تاہم اب اس نے آمدن میں اضافے کے لیے حال ہی میں اپنے جنگجوؤں کی تنخواہوں میں کمی کر دی ہے۔ دولتِ اسلامیہ 2014 میں اُس وقت عالمی منظرنامے پر سامنے آئی تھی جب اِس کے جنگجوؤں نے شام اور عراق کے بڑے علاقے پر قبضہ کر لیا تھا۔ یہ تنظیم ظلم، اغوا، بڑے پیمانے پر قتل عام اور سرقلم کرنے کے واقعات کے باعث مشہور ہے۔ دولتِ اسلامیہ کی آمدن کے بارے میں تحقیق کرنے والے کولمب سٹارک نے بی بی سی کے پروگرام نیوز روم کو تفصیلات بتائی ہیں۔ ’اعداد وشمار کے حساب سے 50 فیصد آمدنی ٹیکس اور جائیداد ضبط کرنے سے جبکہ 43 فیصد آمدنی تیل سے اور باقی منشیات کی سمگلنگ، بجلی کی فروخت اور نجی عطیات سے حاصل ہوتی ہے۔‘لیکن دولت اسلامیہ صرف دہشت گرد تنظیم ہی نہیں ہے۔ سٹارک کا کہنا ہے کہ ’وہ ایک ریاست چلا رہے ہیں اور اُنھوں نے مقامی دکانداروں سے لے کر انٹرنیٹ فراہم کرنے والے تک تمام تجارتی طبقے پر 20 فیصد کے حساب سے ٹیکس لگا دیا ہے۔‘ قطر میں رائل یونائٹڈ سروسز انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر مائیکل سٹیون نے اِس نقطہ نظر کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دولت اسلامیہ جو کام کر رہی ہے وہ نیم ریاستی ڈھانچے کا آغاز ہے، جہاں وزارتیں، قانونی عدالتیں اور یہاں تک کہ بنیادی ٹیکس کا نظام بھی ہے۔ ’شہر پر قبضہ کرنے کے بعد وہ فوری طور پر پانی، آٹا اور علاقے کے وسائل کو محفوظ بناتے ہیں، اِن سب کی تقسیم کا مرکزی نظام بننے کے بعد مقامی آبادی اپنی بقا کے لیے اُن پر انحصار کرتی ہے۔‘ ستمبر 2014 میں امریکہ کے قومی انسداد دہشت گردی مرکز (این سی ٹی سی) کے ڈائریکٹر میتھیو اولسن کا کہنا تھا کہ دولت اسلامیہ دجلہ اور فرات کے دریائی نظام کے زیادہ تر علاقے پر کنٹرول کرتی ہے۔ یہ علاقہ برطانیہ کے رقبے یا تقریباً 210,000 مربع کلومیٹر کے برابر ہے۔ایک سال بعد امریکی وزارت دفاع نے یہ بات واضح کر دی ہے کہ دولت اسلامیہ زیادہ تر شمالی اور وسطی عراق اور شمالی شام میں موجود ہے اور امریکی قیادت میں کیے جانے والے فضائی اور زمینی حملوں میں اِس کو واپس دھکیل دیا گیا ہے۔ اُنھوں نے کہا ہے کہ دولت اسلامیہ اب عراق اور شام کے تقریباً 20 سے 25 فیصد آبادی والے علاقوں میں آزادانہ طور پر کام نہیں کر سکتی جیسے کے پہلے کر سکتی تھی۔ اِن سب کے باوجود دولت اسلامیہ حکمت عملی کے حساب سے دیگر علاقوں پر قبضہ کرنے کے قابل ہوگئی ہے، جس میں عراقی صوبے انبار کا شہر رمادی اور شام کے صوبے حمص کا شہر پیلمائرا شامل ہیں۔ سٹارک کا کہنا ہے کہ باوجود اِس کے کہ اِن کی آمدنی کروڑوں ڈالر میں ہے، دولت اسلامیہ دباؤ میں آ رہی ہے اور وہ آمدنی کے نئے ذرائع تلاش کر رہی ہے، جس میں ’زراعت پر اضافی ٹیکس اور رقہ کے عوام کے لیے تیل کی قیمتوں میں اضافہ شامل ہے۔‘ سٹارک کے مطابق یہ اپنے جنگجوؤں کی تنخواہوں میں بھی کمی کر رہے ہیں، جو اوسطاً 300 سے 400 امریکی ڈالر تھی۔‘

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وہ دن دور نہیں


پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…