پیر‬‮ ، 21 جولائی‬‮ 2025 

”یہ سب کچھ سعودی عرب نے روک رکھاہے “

datetime 9  دسمبر‬‮  2015
JEDDAH, Saudi Arabia - OCTOBER 13: German Foreign Minister Frank-Walter Steinmeier (not pictured) meets Saudi Crown Prince and defense minister Salman bin Abdulaziz al-Saud in Jeddah on October 13, 2014 in Jeddah, Saudi Arabia.(Photo by Thomas Imo/Photothek via Getty Images)
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پیرس (نیوزڈیسک) دنیا بھر کے سائنسدان، ماحولیاتی ماہرین، سیاستدان اور حکومتوں کے سربراہان فرانس میں جاری عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں کسی پائیدارمعاہدے پر پہنچنے کی کوشش میں ہیں تاکہ دنیا کو گلوبل وارمنگ اور ماحولیاتی تباہی جیسے خطرات سے بچایا جاسکے۔ اخبار دی گارڈین کا کہنا ہے کہ اس انتہائی اہم موقع پر سعودی عرب پر الزام لگ گیا ہے کہ یہ ملک دنیا کی سلامتی کے لئے ضروری معاہدے کی ر اہ میں رکاوٹ بن کرکھڑا ہے۔ اخبار کے مطابق متعدد ترقی پذیر ممالک کے وفود اور ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اپنے مفادات کی خاطر عالمی معاہدہ برائے تحفظ ماحولیات کو ممکن نہیں ہونے دے رہا۔سعودی عرب دنیا کو تیل برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے اور ماحولیاتی آلودگی میں اس کا بھی ایک بڑا حصہ قرار دیا جاتا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کو نوشتہ دیوار نظر آرہا ہے کہ ماحولیاتی تحفظ کے لئے کئے جانے والے اقدامات میں اس کی تیل کی پیداوار اور برآمدات متاثر ہوں گی جس کی وجہ سے یہ ملک فوسل فیول کے خلاف ہونے والے کسی بھی اقدام کی حمایت کرنے کو تیار نہیں۔تیل کے شعبہ کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں بجلی کی تقریباً تمام پیداوار تیل سے کی جاتی ہے جبکہ روشنیاں، ائیرکنڈیشنر اور دیگر برقی آلات بھی بڑے پیمانے پر اور بلا تعطل استعمال کئے جاتے ہیں جس کی وجہ سے ماحول پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں، جبکہ تیل کی بھاری مقدار کی پیداوار اور دنیا بھر میں اس کے استعمال کے اثرات بھی براہ راست ماحول پر مرتب ہورہے ہیں۔دوسری جانب سعودی حکام کا کہنا ہے کہ مملکت ماحولیاتی تحفظ کے لئے کئے جانے والے اقدامات کی مکمل حمایت کرتی ہے جبکہ یہ کوشش بھی کی جارہی ہے کہ توانائی کے متبادل ذرائع کو فروغ دیا جائے اور 2050ءتک مملکت میں کاربن کے اخراج پر مکمل قابو پالیا جائے

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وہ دن دور نہیں


پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…