پیرس (نیوزڈیسک) دنیا بھر کے سائنسدان، ماحولیاتی ماہرین، سیاستدان اور حکومتوں کے سربراہان فرانس میں جاری عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں کسی پائیدارمعاہدے پر پہنچنے کی کوشش میں ہیں تاکہ دنیا کو گلوبل وارمنگ اور ماحولیاتی تباہی جیسے خطرات سے بچایا جاسکے۔ اخبار دی گارڈین کا کہنا ہے کہ اس انتہائی اہم موقع پر سعودی عرب پر الزام لگ گیا ہے کہ یہ ملک دنیا کی سلامتی کے لئے ضروری معاہدے کی ر اہ میں رکاوٹ بن کرکھڑا ہے۔ اخبار کے مطابق متعدد ترقی پذیر ممالک کے وفود اور ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اپنے مفادات کی خاطر عالمی معاہدہ برائے تحفظ ماحولیات کو ممکن نہیں ہونے دے رہا۔سعودی عرب دنیا کو تیل برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے اور ماحولیاتی آلودگی میں اس کا بھی ایک بڑا حصہ قرار دیا جاتا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کو نوشتہ دیوار نظر آرہا ہے کہ ماحولیاتی تحفظ کے لئے کئے جانے والے اقدامات میں اس کی تیل کی پیداوار اور برآمدات متاثر ہوں گی جس کی وجہ سے یہ ملک فوسل فیول کے خلاف ہونے والے کسی بھی اقدام کی حمایت کرنے کو تیار نہیں۔تیل کے شعبہ کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں بجلی کی تقریباً تمام پیداوار تیل سے کی جاتی ہے جبکہ روشنیاں، ائیرکنڈیشنر اور دیگر برقی آلات بھی بڑے پیمانے پر اور بلا تعطل استعمال کئے جاتے ہیں جس کی وجہ سے ماحول پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں، جبکہ تیل کی بھاری مقدار کی پیداوار اور دنیا بھر میں اس کے استعمال کے اثرات بھی براہ راست ماحول پر مرتب ہورہے ہیں۔دوسری جانب سعودی حکام کا کہنا ہے کہ مملکت ماحولیاتی تحفظ کے لئے کئے جانے والے اقدامات کی مکمل حمایت کرتی ہے جبکہ یہ کوشش بھی کی جارہی ہے کہ توانائی کے متبادل ذرائع کو فروغ دیا جائے اور 2050ءتک مملکت میں کاربن کے اخراج پر مکمل قابو پالیا جائے
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں