لندن(نیوزڈیسک)داعش کس کا اسلحہ استعمال کررہی ہے؟عالمی ادارے کا سنسنی خیز انکشاف،انسانی حقوق پر نگاہ رکھنے والی بین الاقوامی آرگنائریشن ایمنسٹی انٹرنیشنل نے عالمی برادری سے کہا ہے کہ وہ عراق کو فراہم کیے جانے والے اسلحے پر سخت کنٹرول کرے کیونکہ اِسی نگرانی کے عمل سے دہشت گرد گروپ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے ہتھیاروں کے ذخیرے میں کمی لائی جا سکے گی۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ریسرچر پیٹرک وِلکن نے ایمنسٹی کی طرف سے جاری کی گئی رپورٹ کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ اسلامک اسٹیٹ کے ذخیرے میں مختلف اقسام کے غیر ملکی ہتھیاروں کی موجودگی عراق کو اسلحے کی غیر ذمہ دارانہ ترسیل کا نتیجہ ہے۔پیٹرک ولکن نے کہاکہ یہ اسلحہ کمزور قوانین اور بغیر کنٹرول کے اسلحے کی مسلسل سپلائی کو مختلف شہروں تک پہنچانے کے عمل کے دوران جہادیوں کے قبضے میں آیا اور ا±نہوں نے اپنے گودام غیر ملکی اسلحے سے بھر لیے ہیں، اب وہ اِن ہتھیاروں کو آسانی سے عراقی فوج اور مخالفین کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔ اِس بے پناہ اسلحے پر دسترس حاصل کرنے کے بعد ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے جہادیوں نے مظالم کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور فائرنگ کے تبادلے میں وہ قبضہ شدہ اسلحے کا بے تحاشا اور غیر معمولی استعمال کرتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یہ اسلحہ صرف ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی تحویل میں نہیں ہے بلکہ تمام متحرک جہادی گروپ مہلک ہتھیاروں کی اِس ’نعمت‘ پر قبضے کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ رواں برس مئی میں جب ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے الانبار صوبے کے صدر مقام رمادی پر قبضہ کیا تھا تو ا±س نے ایک سو سے زائد بکتر بند گاڑیاں اور ٹینک اپنے قبضے میں لے لیے تھے۔ عراقی فوج رمادی پر دوبارہ قبضے کی کوشش میں اِن بکتر بند گاڑیوں اور ٹینکوں کو پھر سے واپس چھیننے کی کوشش میں بھی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس فوجی ساز و سامان پر دوبارہ قبضے کی کوشش بے سود ہے کیونکہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے اِن کو مختلف محاذوں پر تقسیم کر دیا ہے۔ اِس رپورٹ میں اس بین الاقوامی تنظیم نے انتہائی بڑی مقدار میں اور غیر ذمہ دارانہ انداز میں فراہم کیے گئے ا±س اسلحے کی تفصیل بھی شامل کی ہے، جو اب داعش کے ان نام نہاد ’جہادیوں‘ کے کنٹرول میں آ چکا ہے۔