لندن (نیوز ڈیسک )انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے عالمی برادری کو خبردار کیا ہے کہ وہ عراق کو فراہم کیے جانے والے اسلحے پر سخت کنٹرول کرے کیونکہ”کڑی نگرانی “ سے ہی دہشت گرد گروپ ”داعش‘ کے ہتھیاروں کے ذخیرے میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سے جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ”داعش“ عراق اور شام سمیت 25 ممالک کے تیار کردہ ہتھیار استعمال کر رہی ہے اور اُس کے پاس مختلف اقسام کے غیر ملکی ہتھیاروں کی موجودگی عالمی برادری کی جانب سے” ایران عراق جنگ“ کے موقع پرعراق کو اسلحے کی غیر ذمہ دارانہ ترسیل کا نتیجہ ہے۔ایران ، عراق جنگ کے دوران اسلحے کی بلا روک ٹوک تجارت سے بھی داعش کو فائدہ پہنچا ، داعش کے پاس روایتی قسم کے تین فوجی ڈویژن بھی موجود ہیں جن میں 40 سے 50 ہزار جنگجو شامل ہیں،جبکہ داعش کے زیر استعمال زیادہ تر ہتھیار عراقی فوج کے ہیں جو موصل پر قبضے کے دوران شدت پسند تنظیم کے ہاتھ لگے تھے۔ انسانی حقوق کے عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ ایران ، عراق جنگ کے دوران اسلحے کی بلا روک ٹوک تجارت ، کمزور قوانین اور بغیر کنٹرول کے اسلحے کی مسلسل سپلائی کو مختلف شہروں تک پہنچانے کے عمل سے بھی داعش کو فائدہ پہنچا ہے اور اب وہ اِن ہتھیاروں کو آسانی سے عراقی فوج اور مخالفین کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس عراق کے بڑے شہر موصل پر قبضے کے بعد ”داعش “کی اسلحے کے انتہائی بڑے ذخیروں تک رسائی انتہائی آسانی سے ہو گئی تھی کیونکہ ہزاروں عراقی فوجی بغیر کسی جنگ کے چھاو¿نیوں سے فرار ہو گئے تھے۔ اسی طرح داعش کے نام نہاد ’جہادی‘ جیسے جیسے پیش قدمی کرتے گئے، ان کے قبضے میں اسلحے کے گودام آتے چلے گئے۔اسلحے کے یہ گودام عراقی فوج کی چھاونیوں اور پولیس چوکیوں کے اندر قائم تھے۔ موصل کے بعد فلوجہ، تکریت، سقلاویہ اور رمادی شہروں پر قبضے کے دوران عراقی فوج کے اسلحے کے انتہائی بڑے ڈپو بھی ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے ہاتھ لگے تھے۔ اِن گوداموں میں موجود اسلحہ غیر ممالک کا تیار شدہ تھا۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ رواں برس مئی میں جب ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے الانبار صوبے کے صدر مقام رمادی پر قبضہ کیا تھا تو اس نے ایک سو سے زائد بکتر بند گاڑیاں اور ٹینک اپنے قبضے میں لے لیے تھے۔ عراقی فوج رمادی پر دوبارہ قبضے کی کوشش میں اِن بکتر بند گاڑیوں اور ٹینکوں کو پھر سے واپس چھیننے کی کوشش میں بھی ہے۔ اِس رپورٹ میں اس بین الاقوامی تنظیم نے انتہائی بڑی مقدار میں اور غیر ذمہ دارانہ انداز میں فراہم کیے گئے اُس اسلحے کی تفصیل بھی شامل کی ہے، جو اب داعش کے کنٹرول میں آ چکا ہے۔