انقرہ(نیوزڈیسک)ترک وزیر خارجہ مولود کاوس اوغلو نے ایران کی شام اور عراق سے متعلق پالیسیوں سے اختلاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فرقہ وارانہ ہیں اور ان سے پورے خطے کو خطرہ لاحق ہے۔البتہ ان کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان کوئی بحران نہیں ہے۔مولود کاوس اوغلو نے ترکی کے کنال 24 ٹیلی ویڑن چینل کے ساتھ سوموار کو ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ترکی نے ہمیشہ ایران کی حمایت کی ہے اور وہ اس کے ساتھ بہتر تعلقات استوار رکھنا چاہتا ہے۔تاہم انھوں نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ توہین آمیز الزام تراشی سے باز رہے۔ترک وزیر خارجہ نے روس سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ اشتعال انگیز کارروائیوں کا سلسلہ اب بند کردے۔انھوں نے روس کے ساتھ سفارتی ذرائع سے کشیدگی کے خاتمے پر زوردیا ہے۔ کاوس اوغلو نے کہا:”ہم روس سے یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ ایک زیادہ بالغ نظر ریاست کی حیثیت سے کردار ادا کرے”۔وزیرخارجہ مولود نے یہ بیان ترک میڈیا میں ایک روسی فوجی کی تصاویر منظرعام آنے کے بعد جاری کیا ہے۔یہ فوجی روسی جنگی بحری جہاز پر آبنائے باسفورس سے بحر متوسطہ کی جانب جاتے ہوئے میزائل لانچر سے ترکی کی جانب اشارہ کررہا ہے۔