ماسکو (نیوزڈیسک)روسی سرکاری خبر رساں ایجنسی تاس نے تصدیق کر دی ہے کہ روس نے ایران کو S-300 ائیر ڈیفنس میزائلوں کی فراہمی شروع کردی ہے، جس کے بعد اسرائیل میں خطرے کی گھنٹیاں بج اٹھی ہیں اور اسرائیل ان میزائلوں کو اپنی بقاءکے لئے خطرہ قرار دے کر دنیا کے سامنے بھرپور واویلا کر رہا ہے۔ روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے مشیر ولادی میر کوزن کا کہنا ہے کہ روس کی طرف سے ایران کے خلاف عائد پابندیوں کے خاتمے کے بعد میزائلوں کی ڈلیوری کا فیصلہ کیا گیا۔ اس سے پہلے اقوام متحدہ کی طرف سے ایران پر لگائی جانے والی پابندیوں کے پیش نظر روس نے ایڈوانس ٹیکنالوجی لانگ رینج میزائلوں کی فراہمی معطل کردی تھی۔ روسی حکام کا کہنا ہے کہ میزائلوں کی ڈلیوری کا معائدہ گزشتہ ماہ حتمی طور پر طے پاگیا تھا۔امریکا اور اس کے اتحادی شامی صدر بشارالاسد کا تختہ الٹنے کے درپے ہیں اور اس کے برعکس روس اور ایران صدر بشارالاسد کی حمایت کررہے ہیں۔ نومبر میں جب روسی صدر نے ایران کا دورہ کیا تو شامی صدر کی مدداور میزائلوں کے معاہدے پر بھی بات چیت کی گئی تھی۔ اب روس کے طاقتور طیارہ شکن میزائلوں کی ایران کو منتقلی پر امریکا اور اسرائیل سخت پریشانی کے شکار ہیں، خصوصاً اسرائیل ان میزائلوں کو اپنے لئے بڑا خطرہ قرار دے رہا ہے۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ روسی میزائلوں کی ٹیکنالوجی ایران سے شام اور لبنان کو منتقل ہوسکتی ہے، جہاں سے انہیں اسرائیلی طیاروں کو فضا میں تباہ کرنے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔اس سے پہلے روس کی طرف سے شام کو بھی S-300 میزائلوں کی فراہمی کی خبریں سامنے آچکی ہیں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں