پیر‬‮ ، 18 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ڈنمارک میں یورپی یونین کے قوانین پر ریفرنڈم، حکومت کو شکست ہو گئی

datetime 4  دسمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کوپن ہیگن(نیوز ڈیسک)ڈنمارک میں ہونے والے ریفرنڈم کے حتمی نتائج کے مطابق وہاں کے لوگوں نے سرحدوں پر یورپی یونین کے قوانین کے نفاذ کو مسترد کردیا ہے۔ان قوانین کے نفاذ کی صورت میں ڈنمارک اور یورپی یونین کے تعلقات مزید مستحکم ہوسکتے تھے۔ڈنمارک کی حکومت، یورپی یونین کے داخلی امور سے متعلق بعض قوانین سے استثنی کے حق سے، دستبردار ہونے خواہش مند تھی۔لیکن ووٹوں کی گنتی ہونے کے بعد سامنے آنے والے نتائج کے مطابق 53 فیصد لوگوں نے حکومت کی تجویز کو مسترد کردیا ہے۔انتخاب کا یہ عمل ایک ایسے وقت پر ہوا جب یورپ کو پناہ گزینوں کی بہت بڑی تعداد کا سامنا ہے اور فرانس کے شہر پیرس پر چند ہفتے قبل حملے بھی ہوئے ہیں۔ڈنمارک کے وزیر اعظم لارس لوکی غاس موسن کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک واضح ’نہیں‘ ہے۔‘ اور وہ ووٹرز کے فیصلے کا ’مکمل طور پر احترام‘ کرتے ہیں۔حزب اختلاف کی حمایت کے ساتھ حکومت نے اس ریفرنڈم میں ’ہاں‘ کے لیے انتخابی مہم چلائی تھی۔ ان کا موقف تھا کہ پیرس جیسے حملوں کی صورت میں یہ تجاویز ڈنمارک کے لیے مددگار ثابت ہوگیں۔پیرس حملوں میں ملوث کئی حملہ آور فرانسیسی شہری تھے جو کہ پڑوسی ملک بیلجیم میں رہائش پذیر تھے۔ بچ جانے والے ایک مسلح حملہ آور صالح عبدالسلام کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ رواں برس 13 نومبر کو پیرس پر خودکش دھماکوں اور فائرنگ کے واقعات کے بعد وہ فرانس کی سرحد پار کرگئے ہیں۔ریفرنڈم کے نتائج کی روشنی میں ڈنمارک کو اب یورپی یونین کے شدت پسندی، منظم جرائم سے نمٹنے، اور قانون نافذ کرنے والے ادارے یورو پول میں شامل رہنے کے لیے الگ سے ایک معاہدہ کرنا پڑے گا۔ڈنمارک کے خبر رساں ادارے رٹزو سے بات کرتے ہوئے حکومتی جماعت وینسٹر کے سورن گیڈ کا کہنا تھا: ’ہم ہر ممکن کوشش کریں گے کہ ڈنمارک کے عوام کے حق میں بہترین معاہدہ کیا جائے۔ لیکن یہ ایک مشکل کام ہوگا۔‘امیگریشن مخالف اور پارلیمان میں غاس موسن حکومت کی حمایتی جماعت ڈینش پیپلز پارٹی (ڈی پی پی) نے برسلز کے ہاتھوں میں اپنی مزید خود مختاری دینے سے بچنے کے لیے اس ریفرینڈم میں ’نہیں‘ کے لیے انتخابی مہم چلائی تھی۔ریفرنڈم میں ’ہاں‘ میں ووٹ پڑنے کی صورت میں بھی ڈنمارک کے یورپی یونین کیامیگریشن قوانین کا حصہ نہ بننے پر کوئی اثرات مرتب نہ ہوتے تاہم ڈی ڈی پی کا کہنا ہے کہ ایسا ہونے کی صورت میں آگے چل کر یورپی یونین امیگریشن کے تعلق سے اپنے قوانین ڈنمارک پر مسلط کردیتی۔ڈنمارک کے بر عکس برطانیہ اور آئرلینڈ یورپی یونین کے انصاف اور داخلی امور سے متعلق قوانین کا حصہ ہیں جس کے تحت ان کے پاس یہ اختیار بھی ہے کہ وہ ان قوانین کو ان کی انفرادی نوعیت کے اعتبار سے تسلیم یا مسترد کرسکتے ہیں۔ڈنمارک میں ہونے والے ریفرنڈم کے نتائج برطانیہ کی دلچسپی کا بھی باعث ہیں۔ برطانیہ کی حکومت یورپی یونین میں شامل رہنے کے حوالے سے ریفرنڈم کروانے سے قبل یورپی یونین کے ساتھ اپنے تعلقات پر دبارہ گفت و شنید کی کوشش کر رہی ہے۔



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…