برلن(نیوزڈیسک)پاکستانیوں کے دل تو بڑے ہیں! یورپی ملک نے افغانوں کیساتھ وہ کردکھایا جس کا انہوں نے کبھی سوچابھی نہ تھا،جرمنی نے اعلان کیا ہے کہ بہترزندگی کے لیے جرمنی اانے والے افغانوں کو ملک بدرکردیاجائیگا،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جرمن دارالحکومت برلن میں افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا کہ بہتر زندگی کی تلاش میں جرمنی آنے والے افغانوں کو واپس بھیج دیا جائے گا۔افغان صدر کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جرمن چانسلر نے کہا کہ ان کا ملک اپنی انسانی حقوق سے متعلق ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے ایسے افغان شہریوں کو موقع دے گا، جن کی جانیں صرف اس وجہ سے خطرے میں ہیں کہ انہوں نے افغانستان میں جرمن یا دیگر ممالک کی افواج کے ساتھ کام کیا۔ میرکل کے بقول بہتر معاشی حالات کے تعاقب میں جرمنی آنے والے افغان تارکین وطن کو واپس ان کے ملک بھیج دیا جائے گا۔ جرمن چانسلر کا مزید کہنا تھا کہ بہتر زندگی کی امید میں آنے والے مہاجرین کے لیے سیاسی پناہ کا کوئی جواز نہیں بنتا۔انہوں نے پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ جرمنی، افغانستان میں ایسے محفوظ علاقوں کا قیام چاہتا ہے، جہاں وہ افراد بلا خوف و خطر رہ سکیں، جنہیں عموما اپنی جان و مال کا خطرہ رہتا ہے۔افغان صدر اشرف غنی نے برلن میں اس پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغان شہریوں کو وطن میں رکھنے کے لیے تین چیزیں بہت ضروری ہیں، ملازمت کے مواقع، رہائش کے انتظامات اور فنی تربیت تاکہ وہ اس تربیت کی بنیاد پر ملازمت کے اہل بن سکیں۔ غنی کے بقول جرمن امداد تیس ملین افغانوں کے لیے ہو گی نہ کہ صرف تیس ہزار کے لیے۔یہ امر اہم ہے کے دنیا کے کئی ممالک سے پناہ کے لیے اس سال یورپ آنے والے مہاجرین کی تعداد نو لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ ان میں شامی شہریوں کے بعد افغان باشندے سب سے زیادہ تعداد میں ہیں۔ سال رواں میں اب تک ایک لاکھ چالیس ہزار افغان پناہ گزین یورپ پہنچ چکے ہیں۔ جرمنی کے وفاقی دفتر برائے ہجرت و مہاجرین کے مطابق اس سال اب تک اکتیس ہزار افغان تارکین وطن جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرا چکے ہیں۔