اتوار‬‮ ، 20 جولائی‬‮ 2025 

سعودی عرب نے وہ فیصلہ کردیاجس کا”سعودی خواتین “کوانتظارتھا

datetime 3  دسمبر‬‮  2015
JEDDAH, Saudi Arabia - OCTOBER 13: German Foreign Minister Frank-Walter Steinmeier (not pictured) meets Saudi Crown Prince and defense minister Salman bin Abdulaziz al-Saud in Jeddah on October 13, 2014 in Jeddah, Saudi Arabia.(Photo by Thomas Imo/Photothek via Getty Images)
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ریاض(نیوزڈیسک) سعودی عرب میں طلاق کے بڑھتے رجحان کے باعث طلاق یافتہ خواتین کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہوتا جا رہا ہے، لیکن سعودی قوانین کے مطابق کسی بچے کو سکول میں داخل کروانے و دیگر امور کے لیے والد کی منظوری لازمی ہے، جس سے طلاق یافتہ یا بیوہ خواتین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اب سعودی حکومت نے اس حوالے سے قوانین میں ترامیم کرکے خواتین کو زیادہ بااختیار بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ نئے قانون کے تحت مطلقہ یا بیوہ خواتین تمام گھریلو امور مرد کی منظوری کے بغیر سرانجام دے سکیں گی۔سعودی اخبار ”الریاض“ کی رپورٹ کے مطابق اس نئے قانون کے تحت سعودی وزارت داخلہ مردوں کے ساتھ ساتھ مطلقہ اور بیوہ خواتین کو فیملی شناختی کارڈ جاری کیے جائیں گے جس سے ان خواتین کو بھی وہی حقوق حاصل ہو جائیں گے جو کسی گھر کے مرد سربراہ کو حاصل ہوتے ہیں۔وہ خواتین ازخود سرکاری ریکارڈ تک رسائی حاصل کر سکیں گی، بچوں کو سکول داخل کروا سکیں گی اور میڈیکل رجسٹریشن و دیگر امور سرانجام دے سکیں گی۔ فی الوقت سعودی عرب میں زیادہ تر گھریلو امور کے قانونی اختیارات مرد کے پاس ہیں اورکوئی بھی عورت طلاق کے بعد بھی ان امور میں اپنے سابق شوہر کی منظوری کی محتاج ہوتی ہے۔اگر سابق شوہر اجازت نہ دے تو خاتون بچوں کا سکول میں داخلہ تک نہیں کروا سکتی۔فیملی کارڈ چونکہ مرد کے پاس ہوتا ہے اس لیے خاتون کو ہر کام کرنے حتیٰ کہ اپنے یا بچوں کے علاج کے لیے ہسپتال جانے کے لیے بھی اپنے سابق شوہر کے پاس منظوری لینے کے لیے جانا پڑتا ہے۔مزید جانئے: سعودی عرب جانے کی خواہش رکھنے والوں کے لئے انتہائی تشویشناک خبر، حکومت نے نئی شرط عائد کردی دالیا نامی ایک مطلقہ خاتون نے سعودی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب میں طلاق یافتہ خاتون ہوکر زندگی گزارنا بہت مشکل ہے مگر نیا قانون بہت بڑی تبدیلی لائے گا۔ اس قانون سے تمام قانونی اور ثقافتی مسائل حل ہو جائیں گے۔دالیا ایک بچے کی ماں ہے۔ اسے 5سال قبل اس کے شوہر نے طلاق دے دی تھی اور اب وہ پانچ سال سے اپنے بچے کے ہمراہ جدہ میں رہ رہی ہے۔ دالیا کا کہنا تھا کہ فیملی کارڈ حاصل ہونے سے مطلقہ خواتین کو بھی فیملی کے سربراہ کی حیثیت حاصل ہو جائے گی اور انہیں طلاق کے بعد بھی بار بار اپنے سابق شوہر کے پاس نہیں جانا پڑے گا۔



کالم



نیند کا ثواب


’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…