واشنگٹن(نیوز ڈیسک)امریکی ایوان نمائندگان نے سکیورٹی خدشات پر شام اور عراق کے تارکین وطن کی امریکہ میں آبادکاری پر پابندیوں کا بل منظور کیا ہے۔وائٹ ہاؤس کی مخالفت کے باوجود ایوان نمائندگان میں پیش کیے جانے والے بل میں ڈیموکریٹ جماعت کے درجنوں ارکان نے بھی رپبلکن ارکان کی حمایت کی۔اس بل کے حق میں 289 ووٹ جبکہ مخالفت میں 137 ووٹ پڑے جبکہ امریکی صدر براک اوباما کے مطابق وہ تارکین وطن کو روکنے کے لیے کی جانے والی قانونی سازی کو ویٹو کر دیں گے۔صدر اوباما کے پاس جانے سے پہلے اس بل کو ابھی سینیٹ سے منظور ہونا ہے۔گذشتہ جمعے کو پیرس میں حملوں کے بعد ایک درجن سے زیادہ ریاستوں کے گورنروں نے سکیورٹی خدشات پیش نظر پہلے ہی کہہ رکھا ہے کہ وہ شامی پناہ گزینوں کو اپنے یہاں داخل نہیں ہونے دیں گے۔اس بل کے تحت وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی، داخلی سکیورٹی کے ادارے ہوم لینڈ سکیورٹی کے سربراہ اور نیشنل انٹیلیجنس کے ڈائریکٹر کو ہر تارک وطن کی سکیورٹی کلیئرنس دینا ہو گی۔ جس میں انھیں تارکِ وطن کے ماضی کی جانچ پڑتال کرنے کے بعد یہ ضمانت دینا ہو گی کہ وہ امریکی سکیورٹی کے لیے خطرہ نہیں ہیں۔ایوان نمائندگان میں اکثریتی جماعت رپبلکن کے رہنما کیون میکارتھی کے مطابق’ انھوں نے اس بل کی حمایت اس وجہ سے کی ہے کہ کیونکہ یہ ہماری قوم کے اقدار کے خلاف ہے اور ایک آزاد معاشرے کے خلاف ہے کہ شدت گروہوں کو وہ موقع دیا جائے جس کو حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ڈیوکریٹ جماعت کے رہنما براڈ ایشفورڈ نے کہا:’میں پیچھے بیٹھ کر اپنے حلقے کے لوگوں اور امریکی عوام کے خدشات کو نظرانداز نہیں کر سکتا ہے۔‘اس سے پہلے بدھ کو مریکی صدر براک اوباما نے امریکہ میں شامی پناہ گزینوں کے داخلے پر پابندی کا مطالبہ کرنے پر رپبلکن پارٹی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ’ایسا لگتا ہے کہ وہ بیواؤں اور یتیموں کے امریکہ آنے پر خوفزدہ ہیں۔‘کانگریس میں موجود اور سنہ 2016 کے لیے صدارت کی دوڑ میں شامل رپبلکن رہنماؤں نے شامی پناہ گزینوں کے لیے امریکی سرحدوں کے دروازے بند کرنے کی بات کہی تھی لیکن اوباما انتظامیہ شام کے 10 ہزار مزید پناہ گزینوں کو اپنے ملک میں رہنے کی اجازت دینے کے فیصلے پر قائم ہے۔