جمعہ‬‮ ، 19 ستمبر‬‮ 2025 

تارکین وطن پر حملے،جرمنی میں ریکارڈ قائم ہوگیا

datetime 20  ‬‮نومبر‬‮  2015
German Chancellor Angela Merkel, right, talks to Vice Chancellor and Economy Minister Sigmar Gabriel during a debate about the European Union and an Eastern Partnership with former Soviet Republics at the German parliament Bundestag, in Berlin, Germany, Thursday, May 21, 2015. (AP Photo/Markus Schreiber)
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برلن(نیوزڈیسک)پناہ گزینوں کے لئے نسبتاً نرم پالیسی اختیار کرنے والے یورپی ملک جرمنی میں مہاجرین کی عارضی رہائش گاہوں پر ہونے والے حملوں اور دیگر وارداتوں کی تعداد سال رواں میں اب تک سات سو سے تجاوز کر گئی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق جرمن دارالحکومت برلن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق وفاقی جرمن پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق سال رواں کے آغاز سے سولہ نومبر تک ایسے واقعات کی تعداد 715 ہے۔ گزشتہ سال کے دوران پناہ گزینوں کے خلاف ایسے حملوں کی ک ±ل تعداد 199 تھی۔تارکین وطن کے خلاف وارداتوں کی تعداد میں واضح اضافہ اِس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ یورپ کی سب سے بڑی معیشت کے حامل ملک میں مہاجرین کی بڑی تعداد میں مسلسل آمد کے نتیجے میں یہاں ’مہاجرین مخالف‘ جذبات بھی بڑھ رہے ہیں۔ اندازوں کے مطابق رواں سال کے اختتام تک شام، عراق، افغانستان، پاکستان اور چند شمالی افریقی ممالک سے سیاسی پناہ کے لیے جرمنی آنے والوں کے تعداد قریب ایک ملین تک پہنچ سکتی ہے۔جرمن حکام کے مطابق تحقیقات میں سامنے آیا ہے کہ پناہ گزینوں کی رہائش گاہوں پر حملوں میں سے 640 کیسز میں دایاں بازو کی ترجیحات کے حامل افراد یا گروپوں کا عمل دخل ہے جب کہ 75 وارداتوں میں تاحال مقاصد کا تعین نہیں کیا جا سکا۔ 56 وارداتوں میں مہاجرین کی عارضی رہائش گاہوں کو نذر آتش کیا گیا جب کہ آٹھ کیسز میں ایسا کرنے کی کوشش کی گئی۔ گزشتہ برس پناہ گزینوں سے متعلق کیمپوں کو نذر آتش کرنے کے ک ل چھ واقعات رپورٹ کیے گئے تھے۔ جنوری 2015ءمیں یومیہ بنیادوں پر ایسے واقعات کی اوسط تعداد ایک تھی، جو نومبر میں تین ہے، یعنی ہر روز تین ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں۔جرمن حکام کے مطابق انتہائی دائیں بازو کے گروپ سوشل میڈیا پر مہم چلاتے ہوئے پناہ گزینوں کے حوالے سے خوف پھیلانے کو کوشش کر رہے ہیں۔ ان کے بقول متعدد حملے انٹرنیٹ پر جاری ایسی ہی مہمات کا نتیجہ ہو سکتے ہ?ں۔ حکام نے اس بارے میں مزید وضاحت کے لیے بتایا ہے کہ ایسی وارداتوں میں ملوث ہونے کے شبے میں زیر حراست لیے جانے والے دو تہائی ملزمان پہلے سے جرمن پولیس کی نظروں میں تھے، جو انتہا پسندوں کی کڑی نگرانی کرتی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…