پیرس(مانیٹرنگ ڈیسک) پیرس میں خودکش دھماکوں اور فائرنگ کے بعد سکیورٹی ایجنسیاں دہشت گردی کے اس منصوبے کے ماسٹرمائنڈ تک پہنچنے کے لیے مختلف علاقوں میں چھاپہ مار کارروائیاں کر رہی ہیں۔گزشتہ روز بھی پولیس نے سینٹ ڈینس (St-Denis) کے علاقے میں ایک فلیٹ پر چھاپہ مارا جہاں فلیٹ کی کھڑی میں کھڑی ایک خاتون نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا۔ یہ پہلی خودکش خاتون حملہ آور تھی جس نے یورپ میں دھماکہ کیا۔ گوری رنگت اور سنہرے بالوں والی یہ خاتون حلیے سے یورپی شہری ہی دکھائی دیتی تھی مگر وہ عربی زبان بھی بول رہی تھی۔ اس کے علاوہ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ پیرس سانحے کے ماسٹر مائنڈ عبدالحمید عباﺅد کی کزن تھی جس کے متعلق خبریں آ رہی ہیں کہ وہ بھی آج صبح اسی مقام پر پولیس سے فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہو گیا ہے۔ تاہم سکیورٹی فورسز کی طرف سے تاحال عباﺅد کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی گئی۔خاتون خود کو دھماکے سے اڑانے سے قبل ”میری مدد کرو“ چلائی۔ جواب میں پولیس کی طرف سے وارننگ دی گئی پر اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ یہ اس خاتون کے آخری الفاظ تھے۔ دھماکہ اس شدت کا تھا کہ فلیٹ کا بیشتر سامان اور خاتون کے جسم کے پرزے اڑ کر گلی میں جا گرے۔خاتون کے بارے میں ایک پرانے ساتھی کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ خاتون کچھ عرصہ پہلے تک شراب کی شوکیں اور پارٹیز کی جان ہوا کرتی تھی، سب ساتھی ایسے کاؤ بوی گرل کے نام سے پکارتے تھے.پولیس سے مقابلے کے لیے شدت پسندوں نے کلاشنکوف کا استعمال کیا تھا جو جائے وقوعہ سے برآمد ہوئی۔ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ ”جب خاتون نے پولیس کو مدد کے لیے پکارا تو پولیس نے اسے اپنی شناخت کروانے اور چہرہ سامنے کرنے کو کہا جو اس نے چھپا رکھا تھا۔ خاتون نے ہاتھ اوپر اٹھا لیے مگر اس نے چہرہ پولیس کی طرف نہیں کیا۔خاتون بار بار ہاتھ اوپر نیچے کر رہی تھی۔ پولیس نے اسے وارننگ دی کہ اپنے ہاتھ ہوا میں رکھو ورنہ ہم تمہیں گولی مار دیں گے۔ اس کے فوراً بعد خاتون نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔